سپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتا، پارلیمنٹ کو اختیار استعمال کرنا چاہیے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے شاہد خاقان عباسی کو پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود اسمبلی سیشن میں نہ بھیجنے کے خلاف دائر درخواست پر ریمارکس دیئے ہیں کہ سپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کر سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کو اپنا اختیار استعمال کرنا چاہیے۔ سپیکر قومی اسمبلی کے پاس کسی بھی ممبر کو سیشن میں پیش کرانے کے اختیارات موجود ہیں۔ آپ کو عدالت آنے کی بجائے سپیکر کو درخواست دینی چاہئے تھی۔ آپ نے سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ریکوزیشن کیوں جمع نہیں کرائی؟ شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا تھا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ رانا صاحب آپ لوگ بھی پہلے اسی طرح کرتے رہے ہیں۔ جس پر عدالت میں موجود افراد کے چہروں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ دیکھیں رکاوٹ کیوں پیدا کی جارہی ہے؟۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر شاہد خاقان عباسی کے وکیل کو درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ رانا مشہود میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپیکر کے حکم کے باجود پنجاب حکومت نے شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق کو اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔ پنجاب حکومت سپیکر قومی اسمبلی کے احکامات عمل درآمد نہیں کر رہی۔ آرمی چیف کے خلاف عمران خان خود ہیں۔ پنجاب حکومت شہباز شریف کے منصوبوں کا افتتاح کر کے تختیاں لگا رہی ہے۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے شاہد خاقان عباسی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر ان کی اجلاس میں شرکت کیلئے دائر درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔ درخواست گزار کے وکیل نے سابق وزیراعظم کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر درخواست کی مزید پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔