• news

مقبوضہ کشمیر: کشمیری پابندیاں توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے، جموں 11، لداخ میں 2 ہوائی اڈے بنانے کا فیصلہ

سرینگر۔ (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو مسلسل124ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور سخت پابندیا ں بر قرار رہیں جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموںکے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو مساجد میں پھر نماز جمعہ ادا نہ کرنے دی۔ ہزاروں کشمیری پابندیاں توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف مظاہرے کئے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں نافذ ہیں۔ چپے چپے پر لاکھوں بھارتی فوجی تعینات ہیں جبکہ انٹرنیٹ ، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم ایس سروسز بدستور معطل ہیں جس کے سبب معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں۔ دکانیں صرف صبح کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ اشیائے ضروریہ خرید سکیں۔دریں اثناکشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(کے سی سی آئی) کے صدر شیخ عاشق حسین نے سرینگر میں ایک انٹریومیںکہاکہ بھارت کی طرف سے رواں برس پانچ اگست سے مسلط کر دہ فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کے سبب مقبوضہ علاقے کی معیشت کو اب تک 15ہزار کروڑ کا نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو پہنچے والے نقصان کے حوالے سے یہ محض ایک ابتدائی جائزہ ہے جبکہ وہ نقصانات کے حوالے سے جامع اعداد و شمار ایک ہفتے کے اندر اندر سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست سے جاری محاصرے اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ہر تجارتی شعبہ متاثر ہواہے جبکہ دستکاری ، سیاحت ، آئی ٹی ، ای کامرس اور قالین بافی کی صنعتوں کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کر نا پڑا ہے۔ انٹرنیٹ کی مسلسل بندش کے باعث کشمیریوں کے واٹس ایپ اکاؤنٹ بند کر دیئے گئے‘ پالیسی کے تحت 120 دنوں تک غیر فعال رہنے والے اکاؤنٹس خودبخود بند ہو جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نومبرمیں قابض بھارتی فوجیوں نے گھروں پر چھاپے مار کر 60 شہریون کو گرفتار کیا گی اور محاصروں کے دوران 3 گھروں کو تباہ بھی کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن