• news

کپتان سمیت کوئی کھلاڑی پرفارمنس کے بغیر سکواڈ میں نہیں رہ سکتا: اظہر علی

لاہور (سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) قومی کرکٹ ٹیم دورہ آسٹریلیا میں شکست کے بعد وطن واپس پہنچ گئی، کپتان اظہر علی، بولنگ کوچ وقار یونس اور ہیڈ کوچ مصباح الحق لاہور ایئر پورٹ پہنچے۔ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق آج قدافی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرینگے۔قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قیادت چھن جانے کا کوئی ڈر نہیں اور ابھی تمام تر توجہ سری لنکا کیخلاف پاکستان میں ہونے والی ہوم سیریز پر مرکوز ہے۔بحیثیت بیٹسمین ابتدا میں اچھی پارٹنر شپ بنائیں مگر میچ وننگ پارٹنر شپ میں تبدیل نہیں کر سکے۔ نئی گیند سے وکٹیں نہیں لیںآسٹریلیا میں نئی گیند سے وکٹ لینا ضروری ہے۔ جانتا ہوں کوئی بھی پرفارمنس کے بغیر ٹیم میں نہیں رہ سکتا۔ مجھے رنز کی ضرورت ہے، کپتان یا کوئی بھی کھلاڑی ہو، اس لیول پر کوئی بھی بغیر پرفارمنس کے نہیں کھیل سکتا، مجھے اب سکور کرنا چاہیے۔ کھلاڑیوں کو فارم کی بحالی میں وقت لگے گا اور سری لنکا کیخلاف سیریز اکثر کھلاڑیوں کیلئے امتحان ہو گی۔ ہمارے پاس نئی بیٹنگ لائن ہے اور امید ہے کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ جب مخالف ٹیم سکور کر رہی ہو تو تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، ہمیں متبادل باؤلرز استعمال کرنے پڑتے ہیں اور آپ صرف یاسر شاہ یا شاہین شاہ آفریدی پر انحصار نہیں کر سکتے۔ وکٹ پر چیزیں اپنے مخالف جانا شروع ہوتی ہیں تو جارحانہ انداز قیادت کے حامل کپتان کو بھی ایک قدم پیچھے ہٹنا پڑتا ہے۔ کرکٹ میں ہر دوسرے تیسرے کھلاڑی کو انجری ہوتی ہے لیکن میں تمام فٹنس ٹیسٹ پاس کرتا ہوں، ٹریننگ کرتا ہوں اور مکمل فٹنس کیساتھ میدان میں اترتا ہوں لیکن بعض اوقات قسمت اور فارم کا بھی عمل دخل ہوتا ہے۔ اگر انجری ہوتی تو بورڈ کو پتہ چل جاتا۔ جنوبی افریقہ کے مقابلے میں آسٹریلین وکٹوں کو نسبتاً آسان قرار دیتے ہوئے رنز سکور نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ آنیوالے میچوں پر توجہ مرکوز کر کے پتہ لگانا ہو گا کہ کس طرح سے جیت سکتے ہیں۔ ٹور سے کچھ مثبت چیزیں بھی سیکھیں۔ بابر اعظم نے بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، نوجوان کھلاڑی اچھے ہیں اور پاکستان کا مستقبل بہت اچھا ہے۔ نسیم شاہ نے بہت متاثر کیا جبکہ شاہین آفریدی پہلے سے بہتر بائولر بن کر سامنے آئے۔ پاکستان میں 10 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ واپس آ رہی ہے، سری لنکا کیخلاف سیریز کا سب کو انتظار ہے۔کپتانی کے چلے جانے کا ڈر نہیں، اپنے پلان کو مکمل طور پر لاگو کرنے کی کوشش کروں گا۔

ای پیپر-دی نیشن