مڈٹرم الیکشن میں مضائقہ نہیں‘ ان ہاؤس تبدیلی بھی جمہوریت کا حصہ ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ 126 دن کا دھرنا دینے والوں کو کشمیر میں 126 دن کا کرفیو نظر نہیں آتا۔ جب حکمران خود اپنے لئے صبح شام نئی قبریں کھودنے میں لگے ہوئے ہوں تو حکومتیں اپنی مدت پوری نہیں کرتیں۔ حکمرانوں کو اپنی غلطیوں کا احساس اس وقت ہوگا جب وقت ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ حکومت ڈلیور نہیں کرپارہی۔ حالات دن بدن گھمبیر صورت اختیار کررہے ہیں تو مڈ ٹرم الیکشن میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ان ہائوس تبدیلی اور قبل از وقت الیکشن بھی جمہوریت کا حصہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مانسہرہ میں ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے کو ایک بار عدالت میں تماشا بنا چکی، اب اسمبلی میں محتاط رہے۔ اس حساس معاملے پر حکومت کا رویہ اب بھی مثبت اور سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اتفاق رائے سے ہونی چاہئے۔ اس منصب کا تقاضا ہے کہ ایک غیر جانبدار فرد کو چیف الیکشن کمشنر بنایا جائے۔ ہمارا موقف یہی ہے کہ تمام فیصلے میرٹ کی بنیاد پر ہوں۔ پالیسیاں، نظام اور قانون کسی ایک فرد کیلئے نہیں بلکہ ملک اور عوام کیلئے بنتے ہیں۔ حکومتی گاڑی ایک جگہ پر کھڑی ہے اور باوجود کوشش کے چل نہیں رہی تو قبل از وقت الیکشن ہی بہتر آپشن ہے اور آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ پورا ملک اس وقت دلدل میں اور سیاست اور جمہوریت ایک بند گلی میں ہے۔ عوام کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہورہاہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ جماعت اسلامی نے ملک بھر میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔ پورے ملک کے عوام سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکمرانوں کو خود سمجھ نہیں آرہی کہ وہ مہنگائی کے جن کو کس طرح بوتل میں بند کریں۔