راجیہ سبھا میں بھی متنازعہ شہریت بل منظور، مظاہرے جاری، جلاؤ، گھیراؤ، آسام، فوج طلب، گوہاٹی میں کرفیو
نئی دہلی+اسلام آباد(نیٹ نیوز‘سپیشل رپورٹ) بھارتی ایوان بالا راجیہ سبھا نے بھی مسلمان مخالف متنازعہ شہریت ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔125ارکان نے حق اور 105 نے مخالفت میں ووٹ دیاچیئرمین سینٹ نے متنازعہ بل کے خلاف آسام کے رکن بسواجت کی تقریر روکنے کی کوشش کی لیکن وہ بل کے خلاف بولتے رہے۔ پورے بھارت میں بل کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ تریپورہ میں موبائل،انٹر نیٹ سروس اور میسجنگ سروسس بند، مظاہرین نے کئی دکانیں جلا دیں۔ آسام میں سڑکیں بلاک کر دیں،فوج کو طلب کر لیا گیا،گوہاٹی میں کرفیو لگا دیا گیا،سراپا احتجاج علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ کی بھوک ہڑتال جا ری ہے۔ شہریت میں ترمیم کا بل لوک سبھا میں منظوری کے بعد راجیا سبھا میں بھی لایا گیا۔ بل میں غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کی ترامیم شامل ہیں جس کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے ہندو، بودھ، جین، سکھ، مسیحی اور پارسی غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ متنازعہ بل کے خلاف پورے بھارت میں مظاہرے ہو رہے ہیں، اقلیتیں، سول سوسائٹی کے ارکان، نوجوان اور طلبا بل کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ کانگریس رہنما کپل سبل نے دعوی کیا کہ بل سے آئین کی دھجیاں بکھیر دی گئیں، متنازعہ بل کی منظوری سے دو قومی نظریہ حقیقت بن جائیگا، مودی نے الزام لگایا کہ اپوزیشن پاکستان کی زبان بول رہی ہے۔ سابق وزیر داخلہ چدمبرم نے کہا کہ ذمہ دار حکومتی شخصیت جواب دے، پارلیمان کے منہ پر طمانچہ ہے، بل میں اسلام کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ امیت شاہ نے دعوی کیا کہ مسلمان ہندوستانی محفوظ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ کانگریس کے آنند شرما نے کہا کہ کپل سبل بل کی مخالفت کرتے ہیں، نظر ثانی کریں، تاریخ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔