پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی نے انتظامیہ کی ناکامی پر مہر لگا دی
لاہور (محمد اکرم چودھری) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں انسانی جانوں کا ضیاع، لڑائی مار کٹائی، فائرنگ، آتشزدگی نے انتظامیہ کی ناکامی پر مہر لگا دی ہے۔ شہر کے اہم ترین حصے میں بڑی تعداد میں وکلا کا ہجوم پی آئی سی کی طرف بڑھتا رہا اور انہیں کسی نے نہ روکا۔ آئی جی پنجاب کو افسوسناک واقعے سے کئی گھنٹے قبل انٹیلی جنس رپورٹ ملنے کے باوجود کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے کیے اقدامات نہ کرنے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹ میں ہنگامے یا ناخوشگوار واقعے کی اطلاع کے باوجود بڑی تعداد میں وکلا کا ہجوم کی شکل میں پی آئی سی تک بلارکاوٹ آنا انتظامی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کسی بھی جگہ اتنے بڑے ہجوم کو نہ روکنا اور انہیں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دینا، سرکاری املاک و تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی کھلی چھٹی دینا چھ قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا ہے۔ اس واقعے نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ راولپنڈی میں دس سال کے طویل عرصے کے بعد ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے اور ٹیسٹ میچ کے پہلے دن سارا وقت ٹیلی ویڑن چینلز پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامے کی خبریں، فائرنگ اور پتھراؤ کی فوٹیجز چلتی رہیں۔ایسے وقت میں جب ساری دنیا کو پاکستان سے امن کا پیغام جانا چاہیے تھا دنیا میں ہماری شدت پسندی نمایاں ہوتی رہی ہے۔ ایک طرف ہم دنیا کو اپنی طرف بلا رہے ہیں تو دوسری طرف ہنگاموں سے اپنا شدت پسند چہرہ دکھا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہجوم نے قانون ہاتھ میں لیا ہے ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں لیکن کہیں بھی ذمہ داروں کو نشان عبرت نہیں بنایا گیا۔ اداروں کے سیاسی استعمال نے اج ہمیں اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ ہم نقصان سے لاپروا ہو کر اعلانیہ قانون کو ہاتھ میں لینے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ حکومت کو اس واقعہ کو متال بنا کر ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانا ہو گا تاکہ دوبارہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی جرات نہ ہو۔