پی آئی سی حملہ، قانون ہاتھ میں لینے والوں کیساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق ملکی سیاسی صورتحال ، پارلیمانی امور، احتساب کے عمل کا جائزہ لیا گیا۔ کور کمیٹی نے پی اے سی پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ پی آئی سی واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون سازی پر مشاورت کی گئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر قانون سازی جلد شروع کی جائے۔ اپوزیشن سے رابطہ کرکے قانون سازی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعظم نے دریافت کیا کہ چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی پر اب تک پیش رفت کیوں نہ ہوسکی۔ اپوزیشن ہٹ دھرمی کی بجائے افہام و تفہیم سے معاملہ حل کرے۔ وزیراعظم نے عوام کو ریلیف دینے کیلئے مجسٹریٹی نظام بحال کردیا۔ وزیراعظم نے تنظیم سازی کے عمل کو بھی فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے علیم خان کی بزنس کمیونٹی کو ریلیف دینے کی تجویز منظور کرلی۔ کور کمیٹی کے بعض ارکان نے پی آئی سی واقعے میں ایکشن میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ارکان نے کہا کہ انتظامیہ بروقت کارروائی کرتی تو نقصان کم ہوتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کیا اس پر بھی سیاست کر رہی ہے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے گزشتہ روز وکلا کے لاہور میں دل کے ہسپتال پر حملے کے دوران وزیراعظم کے بھانجے کے ملوث ہونے پر کہا ہے کہ وزیر اعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، طبی بنیادوں پر ضمانت لینے والے ہسپتال کی بجائے گھرروانہ ہو جاتے ہیں،ضمانت لینے والے تمام افراد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں، عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے عمل کی فعالیت جانچنے کیلئے نظام مرتب کیا جا رہا ہے ،مسیحاؤں اور قانون کے رکھوالوں کا ٹکراؤ کسی طور ملکی مفاد میں نہیں ، وزیراعلیٰ پنجاب کو تمام فریقوں سے بات کر کے لائحہ عمل بنانے کی ہدایت کی گئی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیمیں مختلف بار ایسوسی ایشنز اور کونسلز سے رابطے کریں گی ،پی آئی سی جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جائے گی،اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کے خلاف وکلاء تنظیمیں کارروائی کا آغاز کریں، پی آئی سی واقعے کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں معاشی ، سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، وزیراعظم کو مثبت اقتصادی اشاریوں سے آگاہ کیا گیا ، عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا،وزیراعظم نے عوام کو مقامی حکومتوں کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا۔ معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ کور کمیٹی میںمہنگائی پر قابو پانے کیلئے صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کیلئے قائم کمیٹی کو مزید فعال بنانے پر زور دیا گیا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کور کمیٹی نے پی آئی سی واقعے کی شدید مذمت کی ،پی ٹی آئی کی قانونی ٹیمیں مختلف بار ایسوسی ایشنز اور کونسلز سے رابطے کریں گی، پی آئی سی جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جائے گی،اپنی صفوں میں کالی بھیڑوں کے خلاف وکلاء تنظیمیں کارروائی کا آغاز کریں، پی آئی سی واقعے کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے ،روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کیلئے مختلف تجاویز پیش کی گئیں ۔ وزارت اطلاعات میں سوشل میڈیا سے متعلق ڈیجیٹلائزڈ ونگ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی حکمت عملی سے پی آئی سی واقعہ میں زیادہ نقصان سے بچ گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو فون کیا اور کل کے پی آئی سی واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعظم نے فیاض چوہان کی جانب سے معاملہ سلجھانے کے لئے موقع پر پہنچنے کی تعریف کی اور خیریت دریافت کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو وکلا تشدد کے باعث کوئی چوٹ تو نہیں آئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی کو ہسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور معاشرے کے ہرشعبے کا ہم نے تحفظ کرنا ہے، کل کا واقعہ شرمناک ہے۔ پنجاب حکومت ٹھوس اقدامات کرکے آئندہ سے ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائے۔وزیراعظم نے کہا شرپسند عناصر چاہتے تھے ماڈل ٹائون جیسا کوئی واقعہ ہو جائے‘ لیکن حکومت نے فہم و فراست سے اس سازش کو ناکام بنایا۔ ان کا کہنا تھا فیاض الحسن چوہان جیسے لوگ پارٹی کا اثاثہ ہیں۔ معاملے کو تحمل سے سلجھایا گیا اور شرپسند عناصر کی سازش کو ناکام بنایا گیا۔ وکلاء تشدد کے اصل کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔ قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کورکمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق وزیراعظم نے تحریک انصاف کومتحرک کرنے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم نے کہا کہ سردی موسم اچھا ہے۔ملک بھرمیں جلسے کرنے کی خواہش ظاہر کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم تنظیم سازی کے دوران ملک بھرمیں جلسوں سے خطاب کریں گے۔سردیوں کے جلسے کا آغازفواد چوہدری کے حلقے سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔کورکمیٹی میں تحریک انصاف کے دوبڑوں کے اختلافات کا معاملہ زیرآغورآیا۔وزیراعظم نے کہا کہ سیف اللہ نیازی اورعامرکیانی میں اختلافات ختم دیکھنا چاہتا ہوں۔کورکمیٹی کا بھی تحریک انصاف کے دونوں قائدین کی صلح پر زور دیا۔ سیکرٹری جنرل عامرکیانی اورچیف آرگنائزرسیف اللہ نیازی کے معاملات کے دوران قائدین کی صلح پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیف اللہ نیازی اورعامرکیانی میں اختلافات ختم دیکھنا چاہتا ہوں۔
لاہور (اپنے نامہ نگار سے، نامہ نگار، نوائے وقت رپورٹ، نمائندہ خصوصی‘ایجنسیاں) پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے افسوس ناک واقعہ کے بعد وکلاء اور ڈاکٹرز دونوں اپنی اپنی انا پر اڑ گئے اور ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کیا۔ پنجاب بار کونسل اور خیبر پی کے بار کونسل کی اپیل پر پی آئی سی حملے میں ملوث 46وکلا کی گرفتاری، پولیس تشدد اور ڈاکٹرز کے رویے کے خلاف دونوں صوبوں میں وکلا نے ہڑتال کی۔ اس موقع پر وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور مقدمات کی سماعت کے لیے پیش نہیں ہوئے۔ وکلا نے عدالتوں اور کچہریوں کے دروازے بند کردیئے جس کے نتیجے میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے اور ہزاروں سائلین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی وکلا برادری نے ڈاکٹرز اور پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔ اس حوالے سے ریلیاں نکالی گئیں اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اس موقع پر وکلا نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے وکلا پر تشدد میں ملوث ڈاکٹروں کی گرفتاری اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب ڈاکٹرز بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ پی آئی سی پر حملے کیخلاف پنجاب کے شہروں میں ڈاکٹرز نے ہڑتال کی۔ مختلف ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے نے وکلاء کے حملے کیخلاف احتجاج کیا۔ جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی ڈاکٹرز نے احتجاج کیا اور واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ امراض قلب کا ہسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) بند رہا اور ڈاکٹرز و طبی عملہ غیر حاضر رہے۔ لاہور سمیت دیگر شہروں کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی یوم سیاہ منایا گیا اور ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج بنے رہے۔ مختلف ڈاکٹرز تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور وکلا گردی کے خلاف نعرے لگائے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس نے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کالی پٹیاں باندھ کر کام کریں گے۔ انہوں نے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت، وزیر صحت یاسمین راشد سے مستعفی ہونے اور 24 گھنٹوں میں سکیورٹی بل آرڈیننس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔ ڈاکٹرز کے احتجاج کی وجہ سے ہزاروں مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید پریشانی کا سامنا رہا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ زندگی کے 2 اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے اس افسوس ناک رویے کی قیمت عوام کو چکانی پڑ رہی ہے۔ لاہور میں دل کے ہسپتال پر حملے کے بعد وکلا نے عدالتوں میں میڈیا کے داخلے پر پابندی کی دھمکی بھی دیدی۔ جنرل سیکریٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار عمیر بلوچ نے مطالبہ کیا لاہور واقعے میں زخمی ہونے والے وکلا کو بھی ٹی وی پر دکھایا جائے، ورنہ عدالتوں میں میڈیا کے داخلے پر پابندی لگا دیں گے۔وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والے ڈاکٹرز کے ساتھ کھڑے ہیں، ڈاکٹرز اور مریضوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ مشتعل وکلا نے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ روک کر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت کی زیرصدارت پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر آصف طفیل، چیف کارڈیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع، ایم ایس پی آئی سی ڈاکٹر محمد امیر اور فیکلٹی ممبران شریک ہوئے۔ یاسمین راشد نے پی آئی سی حملہ کے تمام پہلوؤں کاجائزہ لیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا حکومت تمام ڈاکٹرز کی گاڑیوں اور سرکاری املاک کے نقصان کا تخمینہ لگا کر مالی امداد کرے گی، کسی بھی شخص کو ہسپتالوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پی آئی سی میں ظلم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ کل سارا دن یہاں بیٹھ کر مشتعل افراد کو باہر نکالتے رہے۔ مشتعل وکلا نے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا مریضوں کا علاج معالجہ روک کر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ وزیر صحت پنجاب نے مزید کہا پی آئی سی حملہ میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ عوام کی خدمت کرنے والے مسیحائوں پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ مجھ سمیت حکومتی وزرا پر تشدد کیا گیا لیکن ہم ڈاکٹر برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور مریضوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ لاہور میں ہائی کورٹ، سیشن کورٹ، ایوان عدل سمیت تمام عدالتوں میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔ وکلا ہڑتال کے باعث سائلین کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ معلوم ہوا ہے کہ وکلا نے آج 13 دسمبر کو بھی ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے گرفتار وکلاء کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملے میں ملوث گرفتار 46وکلاء کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ پی آئی سی حملے میں ملوث وکلاء کو سخت سکیورٹی حصار میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے ملزمان وکلاء کے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ ملزمان وکلا کے خلاف تھانہ شادمان میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ملزمان کی طرف سے غلام مرتضیٰ چودھری ، ایڈووکیٹ صغریٰ گلزار، ایڈووکیٹ نوشین عنبر اور ایڈووکیٹ طاہر منہاس عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر ملزمان کو 26 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ کے روبرو پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلاء کی گرفتاری کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی ہے۔ جسٹس انوار الحق پنوں آج بروز جمعہ کو درخواست پر سماعت کریں گے۔ حفیظ الرحمن چوہدری صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی زیر صدارت لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن اور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس منعقد ہواجس میں احسن بھون ممبر پاکستان بار کونسل، اعظم نذیر تارڑ ممبر پاکستان بار کونسل، عابد ساقی ممبر پاکستان بار کونسل، طاہر نصر اللہ وڑائچ ممبر پاکستان بار کونسل، شمیم الرحمن ملک سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، شاہ نواز اسماعیل وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل، چوہدری غلام سرور نہنگ ممبر پنجاب بار کونسل، رانا سعید اختر ممبر پنجاب بار کونسل، مرزا ذیشان ممبر پنجاب بار کونسل، فیاض احمد رانجھا سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، کبیر احمد چوہدری نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، عنصر جمیل گجر فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، اعجاز بسرا نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن، ملک مقصود کھوکھر سیکرٹری لاہور بار ایسوسی ایشن کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ احسن بھون نے کہا کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور تمام وکلاء برادری نہ صرف اس پر رنجیدہ ہے بلکہ اس میں شر پسندی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں فائرنگ کرنے والے اور پولیس وین کو آگ لگانے والے چند ایک وکلاء ، اگر وہ بار ممبرز ہیں، کے خلاف انضباطی کارروائی ضرور کی جائے گی۔ انہوں نے کہا اس افسوسناک وقوعہ کا واحد محرک ڈاکٹر عرفان نامی شخص ہے جو وائی ڈے اے کا لیڈر ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ وکلاء کا جلوس مال روڈ اور جیل روڈ تک مارچ کر کے PIC گیا مگر کسی جگہ پر پولیس نے اسے روکنے کی کوشش نہ کی بلکہ PICپہنچے پر جب فریقین نے خشت باری شروع کر دی تب بھی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ اس اندوہناک واقعہ کے حوالہ سے ہم چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس سازش کے اصل محرکات سامنے آ سکیں۔ اس کے بعد باہمی مشاورت سے طے کیا گیا کہ وکلاء برادری جذبات میں آ کر کوئی سخت اقدام اٹھانے کی بجائے قانونی طریقہ کار اپنائے گی۔ یہ طے کیا گیا کہ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اپنے ادارہ کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں جس میں عدالت کے سامنے اصل حقائق پیش کیے جائیں اور دو جھوٹی اور دروغ گوئی پر مبنی ایف آئی آرزکی بنیاد پر جن وکلاء کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنا کر لاہور کے مختلف تھانوں میں محبوس کر دیا گیا ان کی رہائی اور طبی معائنہ کے احکامات لیے جائیں اور بدنیتی پر مبنی پر ان ایف آئی آرز کو ختم کروایا جائے۔ اجلاس میں لاہور پولیس کے پر تشدد رویہ کی مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا وکلاء پر قائم جھوٹے مقدمات فی الفور ختم کیے جائیں۔ اس معاملہ کی بابت ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل ، پنجاب بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن کے منتخب عہدیداران پر مشتمل ہے۔ اجلاس نے ایکشن کمیٹی کو مکمل اختیارات دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اس واقعہ کی بابت ہر قسم کے معاملات ایکشن کمیٹی طے کرے گی۔ احسن بھون نے مطالبہ کیا کہ گرفتار وکلاء کو بلاتاخیر رہا کیا جائے ورنہ یہ احتجاج بڑھ بھی سکتا ہے جو پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی او پی ڈی اور ان ڈور سروسز معطل رہیں صرف سی سی یو اور سرجیل آئی سی یو میں پندرہ مریض زیرعلاج ہیں۔ ادھر رینجرز نے پی آئی سی کی سکیورٹی سنبھال لی ہے۔ سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایک رات پہلے وکلا اور ڈاکٹرز میں مذاکرات کرائے گئے تھے۔ فریقین میں طے ہوا کہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ پولیس نے چائنہ چوک پر وکلا کو روکا تھا، لیکن انہوں نے یقین دلایا کہ احتجاج پرامن ہوگا۔ پی آئی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہوچکی ہے۔ پی آئی سی واقعے کی تمام فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔ تشدد میں ملوث وکلا کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ بہت سے لوگوں کی شناخت مکمل ہوگئی ہے۔ قانون اپنا راستہ لے گا۔ تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔ سی سی پی او نے کہا کہ پولیس پر سوال اٹھانا بنتا نہیں۔ آنسو گیس کا استعمال معاملے کو دیکھتے ہوئے کیا۔ پولیس نے 2 مرتبہ وکلا کو پی آئی سی سے باہر دھکیلا اور تیسری بار ہسپتال میں داخل ہونے پر پولیس نے وکلا کے خلاف طاقت کا استعمال بھی کیا۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ قانون کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ تمام اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ قانون کے مطابق احتجاج ریکارڈ کرانے پر کچھ نہیں کہیں گے۔ قانون توڑنے پر پولیس ایکشن لے گی۔ پولیس تمام حالات کو قابو کرنے کے لئے تیار ہے۔ قبل ازیں ذوالفقار حمید نے شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کرکے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ایڈیشنل سیشن جج ملتان نے لاہور کارڈیالوجی ہسپتال کے ڈاکٹر کی جانب سے وکلاء برادری کے خلاف عوام میں نفرت پھیلانے سے متعلق اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت آج کے لیے مقرر کی ہے۔ قبل ازیں فاضل عدالت میں محمد بلال بٹ نے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سید ریاض الحسن گیلانی کے توسط سے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لاہور کارڈیالوجی ہسپتال میں تعینات ڈاکٹر عرفان اسلم کی جانب سے وکلا کے خلاف ویڈیو بیان بازی وائرل کرنے ، وکلاء کو اشتعال دلوانے اور وکلاء برادری کے خلاف عوام میں نفرت پھیلائی گئی ہے۔ ممبر بار ایسوی ایشن بوریوالارانا الطاف حسین نے تھانہ ماڈل ٹائون میں دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا پر گزشتہ روز وائرل ہونے والی ینگ ڈاکٹر عرفان کی ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ وکلاء کے خلاف نازیبا اور ہتک آمیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے دھمکیاں دے رہا تھا مذکورہ ڈاکٹر عرفان جو کہ پی آئی سی میں تعنیات ہے ان کے ہمراہ دیگر ڈاکٹرز کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ممبر بار رانا الطاف حسین نے درخواست میں مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف دہشت گردی سمیت مختلف قوانین کا اطلاق کرتے ہوئے مقدمہ کے اندراج کا مطالبہ کیا ہے۔ راولپنڈی سے جنرل رپورٹرکے مطابق ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس میں۔ بیرسٹر اعتزاز احسن کے ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی اور ہائیکورٹ بار راولپنڈی میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق لاہور میں وکلا گردی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ درخواست پیٹی بھائی طارق اسد ایڈووکیٹ نے دائر کی دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وکلا کو قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہائی کورٹ قابو نہیں کر سکتے وکلا نے ڈاکٹرز کیساتھ تنازع کی آڑ میں پی آئی سی پر حملہ کیابظاہر لاہور ہائی کورٹ بار کے عہدیدار جلوس کی قیادت کر رہے تھے ہسپتال میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار وکیل ہیں بطور وکیل وکلا کی حرکت پر سر شرم سے جھک گیا ہے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ پی آئی سی حملہ کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے اور پی آئی سی حملے میں ملوث وکلا کے لائسنس فوری معطل کیے جائیں۔پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ،زرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے مزید انتیس وکلا کو گرفتار کر لیاجن کی تعداد اکاسی ہو گئی ہے۔جبکہ گرفتار وکیلوں میں سے آٹھ کو تھانہ مزنگ پولیس نے گرفتار کیا، تھانہ نواں کوٹ نے تین جبکہ تھانہ شالیمار نے ایک وکیل کو گرفتار کیا،تھانہ مانگا منڈی کی حدود سے نو وکلا کوْگرفتار کیا گیا،تھانہ ہڈیارہ کی حدود سے تیس وکلا کو گرفتار کیا گیا اسی طر ح تھانہ جنوبی چھاونی سے پانچ ، شمال چھاونی سے بھی پانچ کوگرفتار کیا گیا،آٹھ وکلا کوْتھانہْ کاہنہ، چار کو تھانہ گلبرگ، ایک کو تھانہ ماڈل ٹاون کی حدود سے گرفتار کیا گیا تھانہ فیصل ٹاون سے پانچ، اور تھانہ نصیرآباد کی حدود سے ایک کو گرفتار کیا گیا۔