انسداد پولیو کی قومی مہم شروع، بیماری پھیل گئی تو مشکلات بڑھ جائیں گی: عمران
اسلام آباد (وقائع نگار، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے انسداد پولیو کی قومی مہم کا آغاز کرتے ہوئے والدین کو تلقین کی کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو قطرے ضرور پلائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پولیو ورکرز نے بہت قربانیاں دیں، دہشت گردوں نے انہیں شہید تک کیا۔ پولیو ورکرز ہمارے قومی ہیرو ہیں۔ اگر کسی وجہ سے ورکر آپ کی دہلیز تک نہ پہنچیں تو مائیں خود اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کیلئے لیکر جائیں۔ ہم سب کو پولیو کے خاتمہ کیلئے کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہ بیماری پھیل گئی تو اس سے ہمارے ملک کیلئے بہت مشکلیں بڑھ جائیں گی ۔ ہمیں پولیو کو شکست دینی ہے یہ ہمارے ملک کیلئے ضروری ہے۔ اگر ہم پر ٹھپا لگ گیا کہ ملک میں پولیو پھیل رہا ہے تو ہماری بدنامی ہوگی۔ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بچے معاشرے کا مستقبل ہوتے ہیں، ان کے مستقبل کے خلاف جرائم اور خصوصاً معصوم بچوں کا جنسی استحصال پورے معاشرے کے لئے باعث شرم اور افسوس ناک ہے، بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا نہ صرف حکومت بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے، حکومت اس سلسلے میں ہر ممکن اقدام اٹھائے گی، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو مزید مستحکم کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت قوانین کو مزید موثر کرنے کے لئے بھی سفارشات پیش کی جائیں،بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو قرارواقعی سزا دی جا سکے، بچوں کے تحفظ اور انکو جنسی جرائم سے محفوظ رکھنے کے لئے سول سوسائٹی اور خصوصا میڈیا بھرپور کردار ادا کرے۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ملک میں بچوں کے خلاف جرائم خصوصاً جنسی استحصال، بچوں سے متعلقہ فحش مواد، حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے چند افسوس ناک واقعات اور ایسے جرائم کی روک تھام کے حوالے سے انتظامی اقدامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب نے اجلاس کو زینب کیس، چونیاں کیس اور راولپنڈی کیس کے حوالے سے سامنے آنے والے حقائق، صوبہ پنجاب میں بچوں سے متعلقہ جرائم کی شرح اور قصور اور چونیاں جیسے اندوہ ناک واقعات کو کیس سٹڈی کے طور پر سامنے رکھتے ہوئے انکی موثر روک تھام کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں بچوں کے خلاف جرائم پر نظر رکھنے کے لئے خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کیا جا چکا ہے اس کے ساتھ ساتھ ایسے سنگین جرائم اور بچوں کی گمشدگی کے واقعات کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ڈی این اے رپورٹس کے جلد حصول کے لئے نظام کو بھی مزید منظم کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ان کی ہدایت کے مطابق "اپنا بچہ" اپلیکیشن تیار کی جا چکی ہے تاکہ گم شدہ ہونے والے بچوں کی فوری رپورٹ تمام آئی جیز اور سینئر حکام تک پہنچائی جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ معاشرتی عوامل اور مختلف مجبوریوں کے باعث اکثر والدین ایسے جرائم کی پولیس کو بر وقت اطلاع یا مقدمات کے اندراج سے احتراز کرتے ہیں جس کے نتیجے میں جہاں ایسے جرائم میں ملوث مجرمان قانون کی پکڑ سے بچ جاتے ہیں وہاں متاثرہ بچوں اور بچیوں کی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا نہ صرف حکومت بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے اور حکومت اس سلسلے میں ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارتِ داخلہ میں جرائم کے حوالے سے اور خصوصا بچوں سے متعلقہ جرائم میں ملوث افراد کا قومی سطح پر نیشنل کرائم ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے گا۔یہ ڈیٹا بیس وفاق اور صوبائی حکومتوں کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دستیاب ہوگا۔ وزیراعظم سے امریکی اور برطانوی انسانی حقوق کے ماہر وکلاء نے ملاقات کی۔ ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر غور کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے مظلوم کشمیریوں پر مظالم کو اجاگر کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کے ضمیر کا ٹیسٹ ہے۔