• news

بھارتی مداخلت کے جواب میں ایف 16 طیاروں کا استعمال پاکستان کی دفاعی ضرورت ہے: امریکہ

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ نے رواں برس فروری میں بھارتی مداخلت کے جواب میں ایف سولہ کے استعمال کو پاکستان کی دفاعی ضرورت قرار دے دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ سے جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، رواں برس فروری میں بھارتی مداخلت کے دوران پاکستان کی جانب سے دفاع کے لیے ایف ۔ 16 کے استعمال کی ضرورت کوسمجھتا ہے۔ یوایس نیوز اور ولڈ رپورٹ میگزین کے پاس موجود دستاویز سے بھی ظاہر ہے کہ واشنگٹن، اسلام آباد کی جانب سے امریکہ کی جانب سے فراہم کئے گئے طیارے اورمیزائلز کو اگلی پوزیشن پر تعینات کرنے کے فیصلے پر ناخوش تھا۔ اس وقت کی انڈر سیکرٹری آف اسٹی آرمز کنٹرول اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی افیئرز اینڈریا تھامسن کی جانب سیائیر چیف مارشل مجاہد انور خان کولکھے گئے خط میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے مذکورہ دونوں نکات کواٹھایاتھا۔ آزاد کشمیر میں پاکستان کے ایف ۔ 16 کی جانب سے بھارتی طیارہ مار گرانے کے مہینوں بعد رواں برس اگست میں اسلام آباد کو ارسال کئے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان طیاروں کی نقل و حرکت قومی دفاع کے مقاصد کی حمایت میں کی گئی تھی۔ اس میں مزید کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت سمجھتی ہے کہ غیر امریکی حکومت کی بیسز پر طیارے کے مقام کی تبدیلی ، ایف ۔ 16 طیارے کے لیٹر آف آفر اورایکسپٹنس سے مطابقت نہیں رکھتی۔ امریکی میگزین سے گفتگو کرنے والے کئی سفارتی حکام اورتجزیہ کاروں نے کہا کہ خط میں بھارت کی شکایت کا ذکر شامل نہیں تھا جس میں نئی دہلی نے کہا تھا کہ بھارتی لڑاکا طیارے کو مار گرانے کے لیے ایف ۔ 16 کا استعمال امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ کرنے سے اسلام آباد کی سرزنش کے عمل کا آغاز ہوتا جس سے ٹرمپ انتظامیہ گریز کرنا چاہتی تھی۔ ماہرین نے یہ بھی کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آبادکے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوشش کررہی ہے۔ ان دونوں نکات کو اسلام آباد میں امریکی سفارتکار رہنے والی اینی پیٹرسن نے 24 اپریل 2008ء کوامریکی اسٹیٹ ڈیارٹمنٹ کو بھیجے گئے اپنے خصوصی پیغام میں شامل کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھاکہ جدید ایف ۔ 16 پروگرام پاکستان کودینا اس اعتبار سے خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ مستقبل میں اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائی ہوتی ہے تو اس سے پاکستان کوجوہری ہتھیاروں کے بجائے روایتی ہتھیار استعمال کرنے کاوقت ملے گا۔

ای پیپر-دی نیشن