پی سی بی کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی تلاش میں مشکلات
لاہور(سپورٹس رپورٹر)تمام اہم فیصلے کرکے وسیم خان کرکٹ کمیٹی سے الگ ہو گئے، نئے سربراہ کا کردار اب محض رسمی رہ جائیگا جبکہ پی سی بی کو اعزازی ذمہ داری کیلئے کسی بڑے سابق کرکٹر کو سربراہ بننے کیلئے قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔سی ای او پی سی بی وسیم خان گذشتہ دنوں کرکٹ کمیٹی کی سربراہی سے سبکدوش ہو گئے تھے، ان کی جگہ بورڈ کسی سابق کرکٹر کو ذمہ داری سونپنا چاہتا ہے، اس حوالے سے وسیم اکرم کا نام لیا جا رہا ہے البتہ انھوں نے تاحال تصدیق نہیں کی۔
ذرائع نے بتایا کہ کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کا کردار اب محض رسمی رہ جائے گا، وسیم خان نے سربراہ بن کر تمام اہم فیصلے کر لیے، ان میں مکی آرتھر اور دیگر کوچنگ سٹاف کے معاہدوں کی توسیع نہ کرنا، سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانا، ویمنز ٹیم کے کوچ کی تقرری وغیرہ شامل ہیں، اب ان کیلئے عہدے سے الگ ہونا آسان تھا تاکہ تمام اختیارات اپنے پاس رکھنے کے الزام سے بچا جا سکے۔اگر وسیم اکرم کو ہی سربراہی سونپنا تھی تو جس وقت محسن خان سے استعفیٰ لیا گیا تب ایسا کیا جا سکتا تھا، مگر اس وقت وسیم خان من پسند فیصلوں کیلئے خود سامنے آ گئے تھے۔ محسن کو قومی ٹیم کی کوئی اہم ذمہ داری دینے کا یقین دلایا گیا تھا مگر پھر مصباح الحق کو کوچ اور چیف سلیکٹر بنا کر خواب بکھیر دیے گئے، سابق ٹیسٹ اوپنر اب بھی یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ بورڈ کوئی عہدہ سونپے گا۔کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی پوسٹ چونکہ اعزازی ہے اس لیے زیادہ کرکٹرز اس میں دلچسپی نہیں لے رہے، وسیم اکرم کی تقرری کے وقت جسٹس قیوم کی میچ فکسنگ رپورٹ میں نام شامل کا معاملہ سامنے آیا تھا، مگر چیئرمین پی سی بی احسان مانی اس رپورٹ کو اہمیت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں، مشتاق احمد کو حال ہی میں سپن بائولنگ کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا جبکہ وقار یونس قومی ٹیم کے بائولنگ کوچ ہیں۔
سینئر جنرل منیجر علی ضیاء پہلے ہی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں ۔چیف ایگزیکٹو وسیم خان ڈیوڈ پرسنس کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اہم ذمہ داریاں دینے کے خواہش مند ہیں، وہ پی سی بی کو ہائی پرفارمنس سنٹرز کے قیام میں بھی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ ڈیوڈ پرسنس کیساتھ سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور ملکی کوچز کی تعیناتی کی جائیگی، امکان ہے کہ اس پلان پر پی سی بی جلد عملدرآمد کرے گا۔ پی سی بی کے ڈومیسٹک کرکٹ ڈیپارٹمنٹ میں بھی تبدیلیوں کا امکان ہے۔سابق کرکٹر جنید ضیاء جی ایم کا عہدہ سنبھال چکے ہیں، اس کے علاوہ دیگر عہدیداروں کی آئندہ چند ماہ میں تبدیلی ہو گی، ان عہدیداروں کے کنٹریکٹ میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔