قومی اسمبلی: متنازعہ شہریت قانون کیخلاف متفقہ مذمتی قرارداد: بھارت میں احتجاج جاری
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) متنازعہ شہریت قانون کیخلاف قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر شفقت محمود نے قرارداد پیش کردی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی متفقہ طور پر بھارت کے امتیازی قانون کی مذمت کرتی ہے۔ انتہاپسندی کا اظہار ہے۔ بھارتی امتیازی قانون بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی امتیازی قانون اقلیتوں کے حقوق کے منافی ہے۔ بھارتی قانون میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارتی انتہاپسند تنظیمیں مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے 80 لاکھ مسلمانوں کو 4 لاکھ بھارتی فوج نے یرغمال بنارکھا ہے۔ بھارتی متنازعہ قانون کیخلاف قومی اسمبلی میں قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ ادھر بھارت میں متعارف کروائے گئے شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے اب کئی شہروں بشمول حیدرآباد، کولکتہ اور ممبئی تک پھیل چکے ہیں جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم نریندر مودی نے مظاہروں کے پانچویں روز شہریوں سے پْر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔ دلی میں بسوں کو نذرِ آتش کیے جانے اور سڑکوں کی بندش کے بعد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ ملک بھر کی کئی جامعات میں پیر کو دوبارہ مظاہرے کیے گئے۔ اتوار کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد پیر کی صبح کو یونیورسٹی میں مظاہرے دوبارہ شروع ہوئے۔ گزشتہ روز پولیس نے تقریباً 50 طلبا کو حراست میں لیا تھا جنہیں پیر کو علی الصبح رہا کر دیا گیا۔پروفیسر نجمہ اختر نے کہا جامعہ بغیر اجازت پولیس کے کیمپس میں داخل ہونے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے گی۔ 'لائبریری کے اندر معصوم طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔'جامعہ کا نام بدنام نہیں کیا جائے اور اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تفتیش ہونی چاہئے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رجسٹرار اے پی صدیقی نے کہا کہ کل ہونے والے پرتشدد واقعات میں بیرونی افراد ملوث تھے۔ مقامی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق طلبا اور پولیس سمیت تقریباً 60 افراد زخمی ہوئے ہیں اور کم از کم تین بسوں اور کئی موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی گئی ہے۔ جنوبی دلی میں کچھ تعلیمی اداروں سے پیر کو بند رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور شہر کے پولیس ہیڈکوارٹرز کے باہر سینکڑوں افراد نے مظاہرے کیے۔پیر کولکھنؤ سے سامنے آنے والی لائیو ویڈیو میں دارالعلوم ندو العلما یونیورسٹی کے طلبا کو سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کے ردِعمل میں سکیورٹی اہلکاروں نے جوابی پتھراؤ کیا۔ فی الوقت طلبا کیمپس کے اندر مقید ہیں۔ مقامی ٹی وی چینلز کی فوٹیج میں اہلکاروں کو طلبا پر ڈنڈے برساتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے اور دارالحکومت نئی دہلی کی مرکزی جامعہ میں اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ اس بارے میں ایک طالب علم طفیل احمد کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا اور میں اپنی جان بچانے کیلئے کیمپس سے فرار ہوگیا۔ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار چھنموئے بسوال کا کہنا تھا کہ جنوبی دہلی کے پوش علاقے میلی میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں عمارتوں پر 'سیکولر انڈیا' جیسے نعرے درج کیے گئے تھے جبکہ متعدد طلبہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں بتایا کہ پولیس کی جانب سے یونیورسٹی کی لائبریری میں آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور کیمپس کے تمام دروازوں کو سیل کرنے سے قبل مظاہرین پر تشدد بھی کیا۔ مقامی انتظامیہ نے جنوب مشرقی دہلی میں پیر کو تمام سکول بند رکھنے کا اعلان کیا جبکہ جامعہ ملیہ یونیورسٹی پہلے ہی ہفتے کو کہہ چکے تھی کہ وہ موسم سرما کی تعطیلات کیلئے قبل ازوقت بند رہے گی۔ علاوہ ازیں مبینہ طور پر پولیس کی جانب سے طلبہ پر تشدد اور انہیں حراست میں رکھنے کے خلاف نئی دہلی پولیس ہیڈکوارٹرز کے باہر سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر ناظمہ اختر نے طلبہ کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ طلبہ سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں۔ وہ جلد ہی اعلیٰ حکام کے ساتھ پولیس کی جانب سے زبردستی یونیورسٹی میں داخل ہونے کا معاملہ اٹھائیں گی۔ ریاست آسام کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی میں شدید مظاہرے ہو رہے ہیں۔پاکستانی شہریوں اور حضرت نظام الدین اولیاء کے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لئے جانے والے زائرین کو محتاط رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے معروف روحانی بزرگ حضرت نظام الدین اولیاء کے عرس میں شرکت کے لئے پاکستانی زائرین کا 51 رکنی گروپ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں موجود ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذرائع کے مطابق پاکستانی زائرین محفوظ ہیں اور انہیں ان ہنگاموں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ بھارتی پولیس نے جامعہ ملیہ کے طلباء پر بدترین تشدد کیا، آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، طالب علموں کی تلاش میں پولیس گرلز ہاسٹلز میں بھی گھس گئی۔ کیمپس میں شیلنگ کی ویڈیوز سامنے آگئیں ، امارات کے شہریوں کو بھی سفری ہدایات جاری کردی گئیں دارالحکومت نئی دلی کے کئی علاقے میدان جنگ بن گئے ۔ طالبات ساتھی طلباء کو بچانے کیلئے دیوار بن گئیں، مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینر جی نے متنازعہ شہریت قانون کیخلاف احتجاجی مارچ کے دوران کہا ہے کہ ان کی ریاست میں یہ قانون ان کی نعش پر سے گزر کر ہی لاگو ہوگا۔ جب تک میں زندہ ہوں ریاست میں شہریت قانون اور این آر سی پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی۔ آپ چاہیں تو میری حکومت ختم کردیں یا مجھے جیل میں ڈال دیں لیکن میں اس کالے قانون پر کبھی عملدرآمد نہیں کروں گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں احتجاج مودی کی وسچ کا عکاس ہے۔ بھارت کہتا ہے سب آجائیں قبول ہے مسلمان قبول نہیں۔ قائداعظم نے جو دو قومی نظریہ پیش کیا بھارت نے آج ثابت کردیا۔ آج مقبوضہ کشمیر میں گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ گجرات میں ہوئے قتل عام کی یاد کو تازہ کیا جارہا ہے یہ ایوان یک زبان ہوکر بھارت کے کھیل کو مسترد کرتا ہے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی شہریت قانون کو ختم کیا جائے۔ ایاز صادق وزیراعظم متنازعہ قانون کا معاملہ دنیا میں اجاگر کریں سفارتی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مودی کا اکھنڈ بھارت کا نظریہ اس کی بنیادیں ہلا رہا ہے منقسم اور کمزور پاکستان کشمیر کا مقدمہ مضبوطی سے نہیں لڑ سکتا آج 16 دسمبر کے دن ذلت والی شکست کے مناظر دیکھے، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا قتل ہوا، اقلیت کے جبر کی بنیاد پر اکثریت پر حکومت کی خواہش سے ملک دولخط ہوا۔ پاکستان ٹوٹنے پر نہ کوئی نادم نہ شرمسار ہے، پاکستان ٹوٹنے سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ مودی سینے پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہے پاکستان ہم نے دولخت کیا۔ کشمیری اپنی جنگ خود لڑ رہے ہیں ہم متفقہ قرارداد سے آگے نہیں بڑھ رہے۔ خواجہ آصف نے خطاب میں کہا کہ ہمارے عزم کا کوئی عملی ثبوت نہیں ہے۔ کشمیر کو ذہنوں سے محو کردیا گیا۔ گوہاٹی سے آسام تک متنازعہ قانون کی وجہ سے بھارت افغانستان بن چکا ہے۔ حیدر ہوتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کا ہندوستان مکمل طور گاندھی کے افکار کے بالکل برعکس ہے۔ بھارتی متنازعہ قانون کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بھارتی حکومت جس دیدہ دلیری کے ساتھ اقلیتی برادری کو نشانہ بنارہی ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔پاکستان نے بھارتی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف دنیا بھر میں وفود بھیجنے کا اعلان کردیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے بھارتی قوانین کیخلاف دنیا بھر میں وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں چیئرمین سینٹ سے بات ہوئی ہے کہ وفود کیلئے نام دیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پارلیمانی وفود میں سابق سفارتکاروں کو بھی شامل کیا جائے۔