مشرف کو سزائے موت سے سیاسی اور عسکری حلقوں ہلچل مچ گئی
اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) خصوصی عدلت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سزائے موت دینے کے فیصلے سے سیاسی اور عسکری حلقوں ہلچل مچ گئی ہے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت دینے پر سیاسی حلقوں میں ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم جب فوج کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے کے فیصلے پر تنقید کی گئی اور دکھ و تکلیف کا اظہار کیا گیا تو حکومت کو بھی زبان مل گئی جب فوج جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھ کھڑی ہو گئی تو حکومت نے بھی چپ کا روزہ توڑ دیا وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اور اٹارنی جنرل منصور انور نے رات گئے جنرل (ر)پرویز مشرف کی حمایت میں پریس کانفرنس کر ڈالی اور کھل کر جنرل (ر)پرویز مشرف کی وکالت کر دی یہ بات قابل ذکر ہے عمران خان وزیر اعظم بننے سے قبل بارہا جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن اب ان کی حکومت کو جنرل (ر) پرویز مشرف کا بہ امر مجبوری دفاع کرنا پڑ رہا ہے اٹارنی جنرل منصور نے کہا کہ یہ فیصلہ اس سے زیادہ ظلم نہیں ہو سکتا ۔ اپوزیشن حلقوں میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا جارہاہے جب کہ حکوت افسردگی کے عالم دفاع کر رہی ہے ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے خصوصی عدالت کے فیصلے ریاستی اداروں میں خلیج بڑھے گی اس فیصلہ کے ملکی سیاست پر دو رس اثرات مرتب ہوں گے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار کسی فوجی آمر کو سزائے موت سنائی گئی ہے جس پر فوج کی جانب سے شدید رد عمل آیا ہے یہ بات قابل ذکر ہے سابق سربراہ جنرل (ر) نے بھی سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرنے دی گئی یہ بات قابل ذکر ہے فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں زوردار بیان جاری ہونے کے بعد حکومت بھی جنرل (ر) پرویز مشرف کا دفاع کرنے کا حوصلہ ہوا خصوصی عدالت سے فیصلہ آنے سے قبل کوئی حکومتی عہدیدار جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں بات کرنے کے لئے تیار نہیں تھا لیکن جوں ہی فوج کا موقف سامنے آیا تو حکومتی پالیسی بھی سامنے آگئی خصوصی عدالت کے فیصلہ کے خلاف ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل دی جا سکتی ہے ایسا لگتا ہے حکومت سپریم کورٹ میں جنرل (ر)پرویز مشرف کی سزا معطل کرنے کی استدعا کرے گی اپوزیشن جماعتیں عدالتی فیصلہ کے دن کو پاکستان کی تاریخ کا بڑا دن قرار دے رہی یہ بھی کہا جارہا کہ اس فیصلے ’’طالع آزمائوں ‘‘ کی حوصلہ شکنی ہو گی اور ملک میں مارشل لاء کا راستہ رک جائے گا ۔