رمضان شوگر ملز ریفرنس‘ حمزہ شہباز نے ضمانت کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) حمزہ شہباز نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں ضمانت پر رہائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ حمزہ شہباز نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے ضمانت کی درخواست دائر کی جس میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر رمضان شوگر ملز میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ پہلے بھی نیب نے رمضان شوگر ملز کے معاملے پر متعدد بار انکوائری کی مگرکوئی ثبوت نہیں ملا۔ تحصیل بھوانہ میں نالہ عوامی مفاد میں بنایا گیا تھا‘ جس کی صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے منظوری دی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کیخلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔ شریک ملزم شہباز شریف کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔رمضان شوگر ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے‘ جو غیر قانونی عمل ہے۔ فاضل عدالت حمزہ شہباز کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔ درخواست پر سماعت آج ہو گی۔
لاہور(وقائع نگار خصوصی) حمزہ شہباز نے نیب کے منی لانڈرنگ الزامات کے تحت تحقیقات کے دائرہ اختیار کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کو سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی گرفتاری کی وجوہات کی بنیاد پر ریفرنس بنایا گیا ہے۔ نیب منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے ملازمین کو ہی بے نامی دار بنا دیا۔ حمزہ شہباز کو 189 دنوں سے گرفتار کیا گیا ہے مگر ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ ملزم کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے نیب آرڈیننس کی دفعہ 18 کو پس پشت ڈالا گیا۔ چیئرمین نیب نے تحقیقات کیلئے قانونی رائے نہیں مانگی۔ چیئرمین نیب کو صرف آرڈیننس کی دفعہ 18 کے تحت تحقیقات کا اختیار ہے۔ بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔