ایوان نمائندگان میں مواخذہ کیلئے قوانین منظور: جمہوریت کیخلاف کھلی جنگ ہے: ٹرمپ
واشنگٹن (این ین آئی + نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ رہنما نینسی پلوسی کو ایک خط میں اپنے خلاف مواخذے کوامریکی جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ بہت ہی بدصورت لفظ مواخذے کی اہمیت کو انتہائی کم کر دیا ہے۔ سینیٹ میں ان الزامات پر ٹرائل آئندہ ماہ ہو سکتا ہے۔ چھ صفحات پر مشتمل اس خط میں امریکی صدر نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی پر غصے کے اظہار کے ساتھ سخت الفاظ میں نینسی پلوسی کی مذمت بھی کی ہے۔ آغاز سے ہی بنیادی آئینی عمل اور شواہد پیش کرنے کے حق سمیت کئی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ دوسری جانب امریکہ کی عدالت عظمیٰ کی جسٹس روتھ بیڈر گینزبرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ روکنے کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انٹرویو میں انھوں نے کہا ’صدر ٹرمپ وکیل نہیں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا وہ(ٹرمپ) قانون کی تربیت نہیں رکھتے ہیں۔ جسٹس روتھ بیڈر نے اشارہ دیا کہ سینٹ میں امریکی صدر کے خلاف ٹرائل میں تعصب کا مظاہرہ کرنے والے سینٹرز کو نا اہل قرار دے دینا چاہیئے۔ ٹرمپ کے مواخذے پر ایوان نمائندگان کا اجلاس ہوا‘ ری پبلکن کی جانب سے اجلاس متلوی کرنے کی تحریک پیش کی گئی۔ رکن اینڈی بگز نے کہا کہ مواخذہ وقت کا ضیاع ہے۔ اجلاس ملتوی کرنے کے معاملے پر ووٹنگ ہو گی۔ ووٹنگ میں ناکامی ہوئی تو ٹرمپ کے مواخذے پر بحث شروع ہو گی۔ مواخذے کی قرارداد پر مباحثے کیلئے اصول ایوان میں پیش کر دیئے گئے۔ ٹرمپ تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا ہے۔ ہاؤس جوڈیشری کمیٹی نے ٹرمپ کیخلاف مواخذے کے دور الزامات کی منظوری دی ہے۔ صدر ٹرمپ پر اختیارات کا غلط استعمال اور کانگرس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے۔ایوان میں ووٹنگ کے بعد قوانین بحث کیلئے منظور کر لئے گئے۔ ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان بحث کیلئے 6 گھنٹے کا وقت مختص کیا گیا۔