• news

کوالالمپور کانفرنس شروع: تعلقات مزید مضبوط ہونگے، اردگان، عالمی فورم میں ’’پاکستان زندہ آباد‘‘ کہہ دیا

کوالالمپور، جنیوا (این این آئی/ اے پی پی) مسلمانوں کو دنیا بھر میں درپیش مسائل کے حل کے لیے 20 مسلم ممالک کے رہنما اور نمائندے ملائیشیا کے دارالحکومت ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے جمع ہو چکے ہیں جہاں سعودی عرب اور پاکستان اس اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے۔ کانفرنس آج شروع ہو گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی تھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تحفظات کے سبب پاکستان اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ ابھی تک کوالالمپور سمٹ کے لیے کوئی ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا لیکن اجلاس میں کئی دہائیوں سے جاری مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ کے مسائل، شام اور یمن کے تنازعہ، میانمار کے روہنگیا مسلمانوں اور چین میں کیمپوں میں محصور یغور مسلمانوں کے حوالے سے گفتگو متوقع ہے۔ دنیا بھر میں اپنے بے باک خطبات کے لیے مشہور ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب اردگان بھی اس 4روزہ سمٹ سے خطاب کریں گے جس کا آغاز بدھ کی رات عشائیے سے ہوگا اور یہ ہفتے کو اختتام پذیر ہوگا۔ ایران کے صدر حسن روحانی اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمید الثانی بھی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ پونے 2 ارب مسلمانوں کے اہم مسائل پر گفتگو کے لیے یہ سمٹ غلط فورم ہے تاہم چند ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی عرب کو خطرہ ہے کہ ایران، ترکی اور قطر جیسے علاقائی حریف اسے مسلم دنیا میں تنہا کردیں گے۔ سمٹ کے ایک باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم سعودی عرب نے اسی صورت میں کانفرنس میں شرکت پر حامی بھری تھی اگر اسے اسلامی تعاون تنظیم کے تحت منعقد کیا جاتا۔ مہاتیر محمد کے دفتر سے اسلامی تعاون تنظیم کے تمام 56 ارکان کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن صرف 22 ملک اپنے وفود بھیجنے پر آمادہ ہوئے ہیں اور ان میں سے بہت کم ممالک کی نمائندگی انکے سربراہ کریں گے۔ ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد کے دفتر سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ کچھ ناقدین کا یہ ماننا بالکل غلط ہے کہ ہم مسلم دنیا میں کوئی نیا دھڑا بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سمٹ مذہب یا مذہبی معاملات پر بحث کے لیے پلیٹ فارم نہیں بلکہ اس میں امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔ دریں اثناء ترک صدر طیب اردگان نے عالمی فورم برائے پناہ گزین میں ’پاکستان زندہ باد‘ کہہ دیا۔

ای پیپر-دی نیشن