کسی سلیکٹیڈ کے لئے پاکستان آزاد نہیں کرایا، شفاف انتخابات کرائیں ورنہ انقلاب کا نعرہ لگائیں گے: بلاول
لاہور +رائے ونڈ(نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ جمہوری پاکستان چاہیے یا کٹھ پتلی حکومت، جمہوریت بچانے کیلئے ماضی میں تحفظات کے باوجود انتخابی نتائج تسلیم کیے۔ رائے ونڈ میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ 2018 کا سلیکشن آخری سلیکشن تھا، پیپلزپارٹی کا مطالبہ ہے کہ صاف وشفاف الیکشن کرائے جائیں، ورنہ پیپلزپارٹی کا نعرہ ہے کہ انتخاب یا انقلاب۔ اپنے خطاب میں بلاول نے کہا کہ ہم نیکسی سلیکٹڈ یا کٹھ پتلی حکمران کے لیے آمروں سے پاکستان آزاد نہیں کروایا تھا، قوم کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ آئندہ کسی سلیکٹڈ کو نہیں مانیں گے۔ عوام آخری جنگ اور آخری جدوجہد کے لیے تیار ہو جائیں، ضیاء اور مشرف کی باقیات کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس جمہوریت میں انسان کے حقوق کا تحفظ نہ ہو وہ آمریت ہے، آج کے پاکستان میں نہ عوام آزاد ہیں، نہ صحافت اور نہ ہی سیاست، کٹھ پتلی کیخلاف طلبہ احتجاج کرتیہیں تو ان کیخلاف دہشت گردی اورغداری کے مقامات بنتیہیں، عوام اپنی مرضی کا ٹوئٹ بھی نہیں کر سکتے ، انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔بلاول کا مزید کہنا تھا کہ طلباء سٹوڈنٹ یونین کی بحالی کے لیے احتجاج کرتے ہیں تو ان پر ایف آئی آر کٹتی ہے، کسان احتجاج کرتے ہیں تو ان کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات دائر ہوتے ہیں، یہ کیسا انصاف ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کسی امپائر یا کٹھ پتلی کی مرضی سے نہیں عوام کی مرضی سے چلے گی، مزدوروں ، کسانوں اور غریبوں کے معاشی قتل پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران بھی مشرف کی طرح دوسرے کی ڈکٹیشن پر خارجہ پالیسی بنا رہے ہیں ، بھٹو شہید نے پھانسی قبول کرلی لیکن ایٹمی پروگرام نہیں روکا۔ آصف زرداری کے حوالے سے بلاول کا کہنا تھا کہ انہوں نے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی،آصف زرداری اور فریال تالپور رہا ہوگئے، اب پارٹی کا مورال بلند ہے، تاریخی فیصلے آ رہے ہیں، ان کا خیر مقدم کرتے ہیں دوسرے لوگ بھی رہا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عجیب طرح کی پابندی ہے کہ ہمارے میڈیا پر دہشت گردوں کا انٹرویو چل سکتا ہے، انتہا پسندوں کی گفتگو چل سکتی ہے، پاکستانی سرزمین پر پکڑے گئے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادو، بھارتی ایئر فورس کے پائلٹ اور بیت اللہ محسود کا انٹرویو تو چل سکتا ہے لیکن صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو نہیں چل سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں آپ 2018 میں بھی صاف و شفاف الیکشن نہ کرا سکے تو پھر کس طرح سے آزادی کی بات کرسکتے ہیں، آج کل کی سیاسی جماعتوں کے لیے دھاندلی نئی بات ہے لیکن پیپلز پارٹی کے کارکن کافی پہلے سے دھاندلی اور ان سلیکشن پر احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنیں تو ہم نے دھاندلی اور اعتراضات کے باوجود وہ الیکشنز قبول کیے تھے، پھر 90 کی دہائی میں آپ نے اپنا وائٹ پیپر چھاپا کہ کس طریقے سے سلیکشنز کروائیں گے، پھر 1993 میں آپ نے حکومت بنائی جبکہ 2002 میں پیپلز پارٹی پورے ملک میں کامیاب ہوئی تھی اور حکومت آپ کی تھی لیکن پیراسائٹ گروپ بنا کر کٹھ پتلی جماعتوں کو اکٹھا کیا گیا اور عوام سے عوامی راج کا موقع چھینا گیا اور ایک آمر کو بیٹھایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ 2007 کے الیکشن میں دہشت گردی ہو رہی تھی، ہماری قیادت شہید ہوئی اور الیکشن جیتنے کے بعد صدر زرداری نے کہا کہ ہم اعتراضات اور آپ کی دھاندلی کے باوجود حکومت بنا رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور صدر زرداری نے سب سے پہلے کہا تھا کہ یہ صاف و شفاف الیکشن نہیں بلکہ آر او الیکشن ہیں اور جب 2018 میں بھی آپ کو الیکشن نہیں سلیکشن کا سامنا کرنا پڑا تو پھر پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا کہ تم الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ 2018 کا الیکشن اس ملک میں آخری سلیکشن تھا اور آئندہ ہم صرف اور صرف صاف و شفاف الیکشنز کو مانیں گے، کسی سلیکشنز کو ہم نہیں مان سکتے۔بلاول نے کہا کہ جس جمہوریت میں آزادی نہیں، الیکشن نہیں سلیکشن ہوتے ہیں، بولنے کی آزادی اور انسانی حقوق کا تحفظ نہ ہو، عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ نہ ہو تو وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے نہ پہلے کبھی آمریت کو قبول کیا نہ ہم اب جعلی کٹھ پتلی راج کی آمریت کو قبول کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو برسی راولپنڈی میں منائیں گے جہاں آپ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکایا اور جہاں آپ نے بے نظیر بھٹو کو شہید کیا اور ہم وہیں سے دنیا کو پیغام دیں گے کہ آج بھی اس ملک کا ہر طبقہ اس بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور اگر حکومت ہو گی تو عوام کی مرضی سے ہو گی۔بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں نہر سے مظاہرین کی دو لاشیں ملنے کے معاملہ پر کہا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر احتجاج کرنے والے ہیرو اور مکیش کے جاں بحق ہونے کی خبر سے دلی صدمہ پہنچا، تجاوزات کے خلاف آپریشن غریبوں کو بے گھر بھی کر رہا ہے اور زندگیاں بھی چھین رہا ہے، روہڑی روڈ پر کنڈی فارم کے قریب جن غریبوں کے گھر گرائے گئے ہیں، سندھ حکومت ان کو فوری زمینیں الاٹ کرے، ایک کروڑ گھر بنانے کے دعوے کرنے والے عمران خان آج گھر گرا رہے ہیں۔ سندھ حکومت کو تجاوزات کے خلاف آپریشن رکوانے کیلئے عدالت میں نظرثانی کی درخواست کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم عدلیہ کے تاریخ فیصلوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ لیکن جمہوری فیصلوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے‘ امید کرتے ہیں بارہ مئی کے شہداء اور بے نظیر کے قتل کا انصاف ملے گا۔ امید ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملد آمد ہوگا‘ امید ہے اکبر بگٹی کیس کا بھی فیصلہ آئے گا۔ ہم ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی باقیات کا خاتمہ کریں گے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 27 دسمبر کو بلاول بھٹو کارکنوں کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو کبھی اقتدار نہیں ملتا ذمہ داری ملتی ہے۔ پاکستان آج سلیکٹڈ کی وجہ سے بحرانوں کا شکار ہے۔ ایک آمرکو عدالت نے چھ سال بعد سزا سنائی۔ وزیراعظم کو پھانسی ہو جائے‘ اقتدار سے ہٹا دیا جائے‘ قوم کا مورال نیچے نہیں آتا۔ ہمیں اداروں کی سیاست میں مداخلت قبول نہیں‘ قبل ازیں کنونشن کے منتظمین رانا جمیل منج اور امجد جٹ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا۔