لندن میں مظاہرہ، متعدد بھارتی اداکار بھی متنازعہ قانون کے مخالف، 3 افراد ہلاک
لندن، نئی دہلی (بی بی سی، آئی این پی، نیٹ نیوز) بھارت میں شہریت کے نئے متنازعہ قانون کے خلاف مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اس احتجاج میں حصہ لینے والے سینکڑوں افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ حکومت نے ملک کے بیشتر شہروں، ریاستی دارالحکومتوں خصوصاً دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاج اور مظاہرے کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس پابندی کا نفاذ کرناٹک اور اترپردیش کی ریاستوں میں بھی کیا گیا ہے۔ دہلی کے مظاہروں سے متاثرہ علاقوں کے قریب و جوار میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس بھی معطل ہے۔ مغربی بنگال، علی گڑھ کے چند علاقوں میں بھی سروس معطل ہے۔ پٹنہ میں ٹرین اور دہلی میں میٹرو بسیں معطل ہیں 14 سٹیشن بند کردیئے۔ حراست میں لیے گئے ان افراد میں جنوبی شہر بنگلورو کے ممتاز مؤرخ اور حکومت کے نقاد رام چندر گوہا اور دہلی سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن یوگیندرا یادیو بھی شامل ہیں۔ جبکہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے رام چندر گوہا کو حراست میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’حکومت طلبا سے خوفزدہ ہے، تمام گرفتار کیے گئے افراد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔‘انڈیا میں انٹرنیٹ کو 93 مرتبہ بند کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب شوبز سے وابستہ افراد بھی اس نئے متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف پرامن احتجاج کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ اس بارے میں بالی وڈ کی معروف اداکارہ پریانکا چوپڑا نے بھی ٹویٹ کر کے پرامن احتجاج کے حق میں بات کی۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’تمام بچوں کے لیے تعلیم ہمارا خواب ہے۔ تعلیم آزادانہ طور پر سوچنے میں مدد دیتی ہے۔ ایک کامیاب جمہوریت میں پرامن انداز میں آواز اٹھانا ضروری ہے اور اس آواز کے خلاف تشدد غلط ہے۔ ہر آواز کو شامل کرنا ضروری ہے اور ہر آواز انڈیا کو بدلنے میں اپنا ایک کردارادا کرے گی۔‘اسی طرح اداکارہ شبانہ اعظمی نے بھی شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے حق میں ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے شوہر جاوید اختر کے شعر پڑھے۔چنائی میں بھی پولیس نے کسی بھی قسم کے احتجاج، مظاہرے، ریلیوں اور مارچ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔پولیس نے دہلی اور جے پور شہر کو ملانے والی ایک مرکزی شاہراہ پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور دارالحکومت میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔نئی دہلی میں لال قلعے کے قریب دفعہ 144 کے نفاذ کے باجود مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔دوسری جانب اتر پردیش کے مختلف شہروں میں بھی مظاہروں میں شریک 62 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک مظاہرے میں شرکت پر مشہور بالی وڈ اور ٹی وی اداکار اور میزبان سشانت سنگھ کو ٹی وی پروگرام سے علیحدہ کردیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 16 دسمبر کو متنازع قانون کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی تھی جس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد انہیں واٹس ایپ پر ٹی وی انتظامیہ کی جانب سے پیغام موصول ہوا کہ ان کا کنٹریکٹ ختم کردیا گیا ہے اور 20 دسمبر کو وہ 'ساودھان انڈیا( خبردار انڈیا) کا آخری پروگرام ریکارڈ کروائیں گے۔ لندن میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرین نے نریندر مودی اور امیت شاہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی،جس میں مظاہرین نے نریندر مودی اور امیت شاہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے شرکاء نے ہندو توا نظریئے کے خلاف پلے کارڈز ٹھا رکھے تھے جن پر مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بل واپس لینے کے حق میں نعرے درج تھے۔ شرکاء میں زیادہ تر بھارتی مسلمان شہری شامل تھے۔ اس دوران آر ایس ایس اور بی جے پی سے آزادی کے نعرے بھی لگائے گئے۔