ملک اور ادارے کے وقار کا دفاع کرنا جانتے ہیں: فوجی ترجمان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی خلاف سنایا جانے والا فیصلہ اور بطور خاص فیصلے میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔ تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کردیا۔ تاہم ہمارے لئے ملک پہلے ہے، ادارہ بعد میں ہے۔ ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں۔عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں، ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے۔ گزشتہ شام آئی ایس پی آر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔ پریس کانفرنس قدرے مختصر تھی۔ اور میڈیا نمائندوں کو جلد آئی ایس پی آر پہنچنے کیلئے کہا گیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں اور ایسا ہم نے گزشتہ 20 برس میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کرسکی وہ پاکستان میں، پاک فوج نے اپنے عوام کی تائید و حمائت کے ساتھ مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی پریس کانفرنسوں میں جنگ کی اقسام اور نوعیت پر بات کی کہ ہم روایتی جنگ سے نیم روایتی جنگ اور پھر آج ہائبرڈ جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔ ہمیں جنگ کی اس بدلتی ہوئی نوعیت کا بھرپور احساس ہے۔ دشمن، اس کے سہولت کار، آلہ کار، ان کے کیا عزائم ہو سکتے ہیں؟ وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔ جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے، اس کے ساتھ بیرونی خطرات ہیں ۔ کل بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا اور لائن آف کنٹرول پر ان کی کیا کوششیں ہیں‘۔ ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں اس صورتحال کی واضح اور مکمل تصویر نظر آرہی ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور اب بھی ہورہی ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو بیرونی خطرات ہیں ، ان کو کس طرح حقیقت بنایا جا سکتا ہے۔ ان حالات میں چند لوگ ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں لیکن ایسا انشائ اللہ نہیں ہوگا، اگر ہمیں خطرے کا پتہ ہے تو ہمارا جواب بھی تیار ہے، اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکے ، اندرونی دہشتگردی کا مقابلہ کیا، تو انشائ اللہ ملک دشمنوں کے عزائم کو بھی سمجھتے ہوئے ان کا مقابلہ کریں گے‘۔ ’ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹائیں گے۔ آرمی چیف نے گزشتہ روز ایس ایس جی ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر کہا کہ ہم نے اس ملک کو استحکام دینے کیلئے بہت لمبا سفر کیا ہے، بہت قربانیاں دی ہیں، عوام نے اداروں نے اور افواج پاکستان نے یہ قربانیاں دی ہیں لہٰذا اس استحکام کو ہم کسی بھی صورت پلٹنے نہیں دیں گے۔ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو ناکام بنائیں گے۔ عسکری ترجمان نے کہا کہ ،افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں ہے، یہ ایک خاندان ہے، ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں، ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت و وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ لیکن ہمارے لیے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے، آج اگر ملک کو ادارے کی قربانی کی ، ادارے کی پرفارمنس کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے عزائم میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے‘۔ہم انشائ اللہ ملک کا بھی، اس کی عزت کا بھی وقار کا بھی اور ادارے کے وقار کا بھی بھرپور دفاع کریں گے۔ اس معاملے کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے اس موضوع حوالے سے آرمی چیف اور وزیراعظم کی تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ یہ فیصلہ کے آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں؟ اس حوالہ سے میں نے میڈیا کی خبریں اور تجز ئے دیکھے ہیں جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ جو محب وطن پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کن خطرات سے دوچار ہے ۔’فوج اور حکومت پچھلے چند سالوں سے مل کر ملک کو اس طرف لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہوجائیں اور ملک اس طرف جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور انشائ اللہ وہاں ہم جائیں گے‘۔آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان جو بات ہوئی ہے اور اس میں کیا فیصلے ہوئے اس سے آپ کو حکومت آگاہ کرے گی، میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں، ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے لیکن ایسا کرتے ہوئے اپنے ادارے کی عزت و وقار کو ، ملک کے عزت و وقار کو کے ساتھ قائم رکھیں گے اور انشاء اللہ جتنے بھی دشمن ہیں خواہ وہ اندورنی ہیں یا بیرونی، ان کے آلہ کار ہیں سہولت کار ہیں ان کو بھرپور جواب دیں گے‘۔