شہریت قانون کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا ‘ بھارت ہندوئوں کا ملک قرار دینا ہے : امریکی اخبار
واشنگٹن(این این آئی) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل مراسلے میں بھارت کے نئے شہریت کے قانون کی مذمت کردی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی اخبارکے ایڈیٹوریل میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو یونین کے ساتھ الحاق کرنے اور آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو ریاست سے محروم کرکے محض ہجوم کا درجہ دینے کی بھی مذمت کی گئی۔اخبارکے مطابق اس قانون کا مقصد تارکین وطن کی مدد کرنا ہرگز نہیں بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی تشہیر ہے۔اخبار نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں نے قانون سے متعلق ٹھیک اندازہ لگایا۔ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ شہریت سے متعلق قانون کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دینا ہے جبکہ مسلمان 1 ارب 30 کروڑ آبادی میں 80 فیصد ہیں۔ اخبارنے کہا کہ اگست میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جارحانہ انداز شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے متعلق اقدام کو بطور ٹیسٹ پروگرام کے تحت چلایا جس میں تقریباً 20 لاکھ بیشتر مسلمانوں کو ریاست کی چھت سے محروم کردیا۔اخبار نے کہا کہ نریندر مودی مسلمانوں کے لیے وسیع پیمانے پر حراستی کیمپ تعمیر کررہا ہے۔اخبارنے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا کہ نیا قانون مسلمانوں کے علاوہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو تیزی سے شہریت کی پیش کش کرتا ہے اور قانون میں ہمسایہ ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کا ذکر ہے۔