• news

آئین زندہ دستاویز، کرپشن ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ، سختی کیساتھ نمٹانا ہو گا: جسٹس گلزار

اسلام آباد‘ لاہور (خصوصی رپورٹر + وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی مشرف کیس پر میرے اثر انداز ہونے سے متعلق بات بے بنیاد اور تضحیک آمیز ہے یہ میرے ہی نہیں بلکہ پوری عدلیہ کو بدنام کرنے کی سنگین گھناؤنی سازش ہے، سچ کا بول بالا ہو گا۔ چیف جسٹس نے اپنی تقریر میں فہمیدہ ریاض کا شعر فیض کہتے ہیں بھی پڑھا کہ ’’اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا‘‘۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ اجلاس ہوا۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا پیدائش کے وقت منہ میں دانت ہونا دنیا میں بہت کم ہوتا ہے، خاندان کے بڑوں نے کہا اس بچے کی قسمت بہت اچھی ہوگی بطور چیف جسٹس سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کرنے کوشش کی، نظام انصاف اور عدالتی اصلاحات پر زور دیا، ویڈیو لنک اور جدید ریسرچ سنٹر قائم کیا گیا، سپریم کورٹ میں25 سال سے زیر التواء فوجداری مقدمات کو نمٹایا گیا، آرٹیکل 184/3 کے اختیارات کے حوالے سے ورکنگ پیپر فل کورٹ کے سامنے رکھا، ورکنگ پیپر کے مطابق 184/3 میں اپیل کا حق دینے کی تجویز دی ہے، میرے نزدیک ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے، ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں، اللہ گواہ ہے میں نے سچائی کے ساتھ اپنے حلف پر قائم رہنے کی مکمل کوشش کی، میں نے کبھی فیصلہ دینے میں تاخیر نہیں کی، میں ان سب سے معذرت خواہ ہوں جنہیں میرے فیصلوں کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے تکلیف ہوئی،کل کے مشرف کے فیصلے کے بعد نہ صرف میرے خلاف بلکہ عدلیہ کے خلاف تضحیک آ میز مہم چلائی گئی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی میڈیا سے ملاقات میں مشرف کیس میں رائے پر بات کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مشرف کیس پر میرے اثر انداز ہونے سے متعلق بات بالکل بے بنیاد اور تضحیک آمیز ہے،مجھے اور عدلیہ کو بد نام کرنے کی گھنائونی سازش ہے، سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے، میں نے بطور چیف جسٹس تعیناتی کے دورانیہ میں ویڈیو لنک ، ریسرچ سینٹر قائم کیا، سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اپڈیٹ کی گئی،میرے دور میں موبائل فون ایپلیکیشن بنائی گئی،وہ اس دورانیہ میں ساتھ ججز ، لاء افسروں ، اور وکلاء کے بھر پور تعاون پر مشکور ہیں ۔ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ قانون کی حکمرانی اور آئین کا تحفظ، آزاد عدلیہ کے چیلنجز سے نبردآزما ہوتی آئی ہے،ماضی میں بھی عدلیہ نے ان چیلنجز سے نمٹا ،آئین پاکستان ایک زندہ جاوید دستاویز ہے، عوام کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس اپنی ذمہ داریوں کا سفر کامیابی سے مکمل کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آئین پاکستان میں مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات واضح ہیں۔ آئین میں درج بنیادی حقوق عوام کے تحفظ کیلئے ہیں، ریاست کو سول انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، حکومتی امور چلانے اور معاشرے کے ہر طبقے کو انسانیت کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا ریاست کے ہر ادارے سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ کرپشن میں ملوث افراد کیساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا کرپشن ملک کی ترقی میں سب سے بڑے رکاوٹ ہے۔ پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ11 ماہ 2 دن ملک کے منصف اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کے بعد سبکدوش ہوگئے۔ نامزد 27 ویںچیف جسٹس گلزار احمدآج عہدے کا حلف اٹھائیں گے، جسٹس گلزاراحمدکی تقریب حلف برداری آج ایوان صدر میں ہوگی۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس عدالت عظمیٰ کے کورٹ روم نمبر ایک میں ہوا۔11ماہ چیف جسٹس رہنے والے جسٹس آصف کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس11 بجکر 11 منٹ پر شروع ہوا اور 12 بجکر40 منٹ پر اختتام پذیر ہوا ۔ ریفرنس میں چیف جسٹس کے بھائی،بھاوج، بہنیں، بیٹیاں ، داماد اور سسرال کے افراد بھی موجود تھے جسکا چیف جسٹس نے ناصرف ذکر کیا بلکہ انکا شکریہ بھی ادا کیا۔ چیف جسٹس نے اپنے خطاب کے آغاز پر ایک جملے میں اٹارنی جنرل کوجواب دیا تو کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا ۔ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر خلاف معمول ریفرنس میں6 دفعہ تالیاں بجائی گئیں۔ پانچ مرتبہ تالیاں چیف جسٹس کے خطاب کے دوران جبکہ ایک دفعہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ کے خطاب کے دوران بجائی گئیں۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کے اعزاز میں گزشتہ روز الوداعی عشائیہ دیا گیا۔ اس موقع پر نامزد چیف جسٹس گلزار احمد‘ سپریم کورٹ کے جج صاحبان ‘ وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری‘ سابق چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان بھی موجود تھے۔ عشائیہ چیف جسٹس گلزار احمد نے دیا۔نئے چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو دعوت نامے موصول ہو گئے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان ،سینیئر ترین جج جسٹس مامون رشید شیخ ،جسٹس محمد قاسم خان ،جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی ،جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس شجاعت علی خان ،جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شاہد وحید،جسٹس علی باقر نجفی ،جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس جواد حسن ،جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر، جسٹس شمس محمود مرزا ،جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس شاہد جمیل ،جسٹس شاہد کریم کو دعوت نامے موصول ہو گئے۔ لاہور ہائی کورٹ کے ججز چیف جسٹس آف پاکستان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن