امریکہ، بھارت اعلامیہ میں پاکستان کا ذکر غیر ضروری، واشنگٹن کو ناپسندیدگی سے آگاہ کر دیا: دفتر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ این این آئی‘ نوائے وقت رپورٹ) ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں سربراہی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر ترجمان دفتر خارجہ نے ایک وضاحت میں کہا ہے کہ یہ اقدام مسلم امہ میں اتحاد ویکجہتی کیلئے اٹھایا گیا تھا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بیان میں کہا ہے کہ مسلم ممالک کو تقسیم سے بچانے اور ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے وقت اور کوششوں کی ضرورت ہے جس کے باعث ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا جبکہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے وزراء خارجہ و دفاع کے مذاکرات کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کے ذکر کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اعلامیہ کو مسترد کر دیا اور اپنی ناپسندیدگی سے بھی امریکہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ سفارتی ذرائع سے ا مریکہ کو پاکستان کا مؤقف بتا دیا گیا ہے۔ بیان مطابق مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میں بھارت کے وزراء نے پاکستا ن پر بے بنیاد الزامات عائد کئے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ہے۔ نوٹس نہ لینا، عالمی ذمہ داریوں سے انحراف کے برابر ہے۔ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا سبرامنیم جے شنکر مسئلہ کشمیر اٹھانے والی امریکی رکن کانگریس کیساتھ ملاقات سے انکار کر دیا۔ پرمیلا جے پال نے ایوان نمائندگان میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر جے شنکر ان دنوں بھارت امریکا ٹو پلس ٹو فورم کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں۔ جہاں امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ ان کی ملاقات طے تھی۔ لیکن بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے اچانک یہ ملاقات اس لیے منسوخ کردی کیونکہ بھارتی نژاد رکن کانگریس پرمیلا جے پال بھی اس وفد میں شامل تھیں، جنہوں نے کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات کی نکتہ چینی کی ہے۔ وزیر خارجہ جے شنکر نے کہاکہ مجھے ان(پرمیلا جے پال) سے ملاقات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔