فضل الرحمن دھرنے کے باعث کشمیر کانفرنس نہ بلا سکے، عمران اہل نہیں تو قیادت چھوڑ دیں: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جس دن مجھے یقین ہوگیا کہ حکمران کشمیر کا سودا کر رہے ہیں ، اس دن حکمرانوں کے گریبان پر عوام کا ہاتھ ہوگا۔ کشمیر کی آزادی کیلئے آخری گولی اور آخری فوجی تک لڑنے کا ا علان کرنیوالوں نے پانچ ماہ میں ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔ پندرہ ماہ میں حکومت نے ایک سو پندرہ یوٹرنز لئے۔ حکمرانوں کی ہر حرکت مشکو ک ہو گئی۔ حکومت کا فرض تھا کہ پانچ اگست کے بھارتی اقدام کے بعد قومی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر مشترکہ لائحہ عمل بناتی اور اس پر عملدرآمد کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتی۔ کشمیر کے مسئلہ کا واحد حل جہاد ہے۔ کشمیری اور پاکستانی حکومت کی طرف سے جہاد کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں مگر ٹیپو سلطان کے راستہ پر چلنے کا نعرہ لگانے والے وزیراعظم 27 ستمبر کی تقریر کے بعد چپ سادھ کر بیٹھ گئے ہیں۔ حکومت جہاد کا اعلان کرے اور قومی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے کہ مودی کے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے کو ناکام بنانے اور کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈی چوک اسلام آباد میں ہونیوالے آزادی کشمیر مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آزادی مارچ میں خواتین اور بچوں سمیت ملک بھر سے عوام نے شرکت کی ۔ آزادی کشمیر مارچ میں عوام کی طرف سے حکومت کو پندرہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ بھی پیش کیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر کے عوام کو بھارت کی طرف سے ایل او سی پر لگائی گئی باڑ کو گرانے کا اختیار دیا جائے اور اقوام متحدہ کے تحت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید 80 لاکھ کشمیریوں کو خوراک اور ادویات مہیا کرنے کیلئے ایک عالمی فنڈ قائم کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ پرویز مشرف قصہ پارینہ ہو چکے ہیں۔ پرویز مشرف کی پھانسی نہیں کشمیرکی آزادی پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک ہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک سے غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری جیسے مسائل کا خاتمہ ہو مگر عوام کے مسائل حکمرانوں کی کسی ترجیح میں نہیں۔ وزیراعظم نے ملائیشیا سمٹ میں شرکت کا وعدہ پورا نہ کر کے پوری قوم کی توہین اور پاکستان کے وقار کو پامال کیا جس پرقوم مہاتیر محمد سے معذرت خواہ ہے۔ سمٹ میں ہونیوالے فیصلوں کو پاکستانی قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی اور ان کی مکمل حمایت کرتی ہے۔کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے صدر مسعود احمد خان نے کشمیر کے مسئلہ کو قومی و بین الاقوامی سطح پر بھر پور انداز میں اٹھانے پر جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کیا اور سینیٹر سراج الحق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے آزادی کشمیر کے پرچم کو ہمیشہ سربلند رکھا اور پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں دیں۔ جماعت اسلامی کے ساتھ بنگلہ دیش میں کیاہورہاہے، پوری قوم جانتی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں اور پوری قیادت کو جیلوں میںبند کردیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کے ان احسانات کو کشمیر کی آنیوالی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سراج الحق پاکستان میں ایسی شخصیت ہیں جن کو بلاتامل صاد ق اور امین کہا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کی موجودگی میں کوئی کشمیر کا سودا نہیں کر سکتا۔ سردار مسعود احمد خان نے کہاکہ مودی کے وحشیانہ فلسفے کو دنیا میں کوئی نہیں مانتا ، حکمرانوں کے پاس موقع ہے کہ وہ اس فلسفے کیخلاف عالمی رائے عامہ ہموار کریں۔ دنیا کی بڑی پارلیمنٹس اور میڈیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے کہاکہ گزشتہ چالیس برسوں سے کشمیر کا سودا ہو رہا ہے۔ یہ سودے بازی بے حسی کے کفن پہن کر بے غیرتی کی قبروں میں دفن ہونیوالے حکمران اور اقتدار کے پجاری کرتے رہے۔ یہ صرف کشمیر کو نہیں، پاکستان کے نظریے اور وقار کو بھی بیچتے رہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان کچھ دن تک کشمیر کے سفیر اور ترجمان کے طور پر لوگوں کو بہلاتے رہے۔ آج پانی سروں سے گزر چکا ہے۔ عالم اسلام کا شیرازہ بکھرا ہواہے۔ یہ خاموشی اور بے حسی ملت اسلامیہ کا المیہ ہے۔