بھارت کرسمس کی تعطیلات کے دوران کوئی ناٹک رچا سکتا ہے: شاہ محمود
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ کرسمس کی تعطیلات کے دوران جب دنیا کی توجہ کرسمس کی طرف ہو گی تو اس دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے۔ بحیثیت وزیر خارجہ میرا فرض بنتا ہے کہ میں ساری صورتحال سے قوم کو اور دنیا کو آگاہ رکھوں۔ ان حالات میں پوری قوم سے اپیل کروں گا کہ وہ ہندوستان کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح، پاکستان کے جغرافیے اور نظریے کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو جائے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے دو روز قبل میں نے ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنی رائے اور تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس سے پہلے 12 دسمبر کو میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک نیا خط لکھا تھا جس میں میں نے اپنے تحفظات اور ممکنہ خطرات سے انہیں آگاہ کیا تھا۔ اس وقت امتیازی قانون citizens Amended ایکٹ 2019 کے خلاف دس سے زیادہ ہندوستان کی ریاستوں میں شدید احتجاج ہو رہا ہے۔ ہندوستان کی پوری اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔ تمام اقلیتیں، بالخصوص مسلمان اس بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اب اس ساری صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن بھی کر سکتا ہے اور لائن آف کنٹرول پر انکی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ میں نے دو روز قبل بھی بھارت کو متنبہ کیا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے کوئی ایسی حرکت کی تو اسے مناسب اور بھرپور جواب ملے گا۔ گزشتہ روز جو بھارت نے اشتعال انگیزی کی اس پر ہماری فورسز نے اسکا الحمدللہ بھرپور جواب دیا ہے جس میں ان کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور انکی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہم اب بھی یہی کہیں گے کہ دنیا کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے کیونکہ مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے۔ خطے میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال کے حوالے سے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اہم بیان میں کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ پہلے مقبوضہ کشمیر میں ایسا ہوا لیکن ہندوستان نے کمیونیکیشن بلیک آؤٹ سے اس آواز کو دبائے رکھا۔ آج مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کو 140 روز ہو چکے ہیں لیکن پورے ہندوستان میں کرفیو نافذ کرنا ممکن نہیں تھا۔ آپ نے دیکھا کہ پیر کو اپوزیش کی تمام بڑی جماعتوں نے احتجاج کی کال دے دی ہے۔ لکھنؤ میں اویسی صاحب کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ دنیا بھر کے مختلف دارالخلافوں میں بھارت کے لوگوں نے، جن میں ہندو، سکھ، مسلمان سب شامل ہیں۔ انہوں نے احتجاجی مظاہروں کا شیڈول جاری کر دیا ہے کینیڈا، امریکہ، شکاکو میں اور یورپ کے دیگر ممالک میں احتجاج ہو رہا ہے۔ آج آر ایس ایس کی ہندتوا سوچ نے بھارت کو تقسیم کر دیا ہے سیکولر بھارت کے حامی ایک طرف ہیں اور ہندوتوا سوچ کے حامی دوسری جانب دکھائی دے رہے ہیں۔ اب اس صورتحال میں وہ دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کا ناٹک رچا سکتے ہیں اور میں نے اس خدشے کا اظہار، سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے 12 دسمبر کے خط میں کر دیا ہے۔ ہم نے پی فائیو کے سفراء کو بھی اس ساری صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے ۔ 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد ہندوستان کے عزائم کھل کر سامنے آئے ہم نے عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان خود تشریف لے گئے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں، میں خود شریک ہوا۔ یورپی یونین میں، ہاؤس آف کامنز سمیت ہر فورم پر ہم نے اس مسئلے کو اٹھایا لیکن بدقسمتی سے دنیا کے بہت سے ممالک اس ساری صورتحال کو جاننے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اپنے کمرشل اور سٹرٹیجک مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وہ نجی محافل میں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن باہر کھل کر اظہار نہیں کرتے۔ پاکستان او آئی سی کا بنیادی ممبر ہے اس کی یکجہتی کیلئے پاکستان نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ میں منگل کو ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں او آئی سی کا اجلاس بلانے کی بات سامنے رکھوں گا کیونکہ اب مزید خاموشی نقصان دہ ہو گی۔ ہمیں او آئی سی سے باقاعدہ درخواست کرنا ہوگی کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں جن ممالک نے اس مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے میں ان سب کا بے حد شکر گزار ہوں اور باقی سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ حالات اس نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کہ اس پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا۔