• news
  • image

مہاتیر اور کشمیر!!!

مہاتیر محمد نے بھارت کے ظالمانہ اقدام پر کھلے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے اقوام عالم کو یہ پیغام دیا ہے کہ نریندرا مودی کی دہشت گرد حکومت کے مسلم کش اقدامات پر خاموش رہنے کے بجائے امن کیلئے آواز بلند کریں۔ یہ حقیقت ہے کہ دنیا کے تمام بڑے ممالک کے بھارت میں تجارتی مفادات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بھارت میں ہونیوالے مظالم پر امن کے عالمی علمبرداروں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ مہاتیر محمد نے بھارت میں شہریت بل میں ترمیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دہائیوں سے لوگ ساتھ رہ رہے ہیں پھر اس قسم کے غلط اقدامات کیوں کیے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، لوگ ان غلط فیصلوں کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ بھارت کا نام نہاد سیکولر کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ ہم نے کئی ممالک کے لوگوں کو شہریت دی جب کہ وہ بنیادی شرائط پر پورا بھی نہیں اترتے تھے۔ بھارت کو یہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
بھارت میں ہنگامے ہیں، دہشتگرد اور متعصب نریندرا مودی کی حکومت کے خلاف تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد سڑکوں پر ہیں۔ مختلف ریاستوں میں شہریت بل کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت آتی جا رہی ہے۔ درجنوں افراد جان سے جا چکے ہیں۔ پولیس مظاہرین پر فائرنگ کر رہی ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں حکومت مخالف جذبات واضح ہوتے جا رہے ہیں۔ بھارت کا سیکولر چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ جنوبی انڈیا کی ریاست کرناٹک کے شہر منگلور میں حالات اتنے بگڑے کہ کرفیو نافذ کرنا پڑا ہے۔ نریندرا مودی کے پرتشدد اور تعصب سے بھرے ہوئے دور کو دیکھ کر تاریخ دان یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اس سے تو انگریز کا دور ہی بہتر تھا۔ آل انڈیا اتحاد المسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی کی قیادت میں حیدرآباد میں بڑا مظاہرہ کیا گیا ہے کہا جاتا ہے کہ اس سے بڑی تعداد دیکھنے میں نہیں آئی۔
ان حالات کے باوجود نریندرا مودی کے دماغ پر پاکستان سوار ہے۔ جیسے وہ اپنی ہر ناکامی پاکستان پر ڈال کے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اس کیس میں بھی انہوں نے یہی کام کیا ہے۔ نریندرا مودی اپنی اپوزیشن سے گلے شکوے کر رہے ہیں۔ ہزاروں مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیراعظم کو لگتا ہے کہ اپوزیشن نے شہریت بل کی مخالفت کر کے پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے رکھنے کا موقع گنوا دیا ہے۔ اس سے زیادہ بیمار ذہنیت کہاں ہو گی۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ مذہبی بنیاد پر مودی کی حکومت مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہی ہے۔ کشمیر میں اسی لاکھ مسلمانوں پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے، وہاں اگست سے کرفیو اور لاک ڈاون چل رہا ہے۔ شہریت بل میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اس کے باوجود نریندرا مودی اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے اپوزیشن سے ناراض پھر رہے ہیں کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف کام کرنے کا موقع ضائع کر دیا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پاکستان میں اس حوالے ہونے والے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جبکہ بھارتی وزیراعظم اپنی تقاریر میں پاکستان کو نشانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ وہ دنیا کو بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں زبردستی مذہب تبدیل کروا کر شادیاں کروائی جا رہی ہیں کیونکہ ان کا ایمان مختلف ہے، عقیدہ اور عبادت کا طریقہ مختلف ہے۔ کوئی نریندرا مودی کو بتائے کہ پاکستان میں کسی کا مذہب تبدیل نہیں کروایا جاتا سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ تمہاری حکومت میں تو مذہب ہی نہیں اس کے ماننے والوں کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔ نریندرا مودی نے ہمارے چند بھارت نواز حکمرانوں کو بھی یہ پیغام دیا ہے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ الگ مذہب کی وجہ سے مسائل ہیں، ہاں یہ مسائل بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو ضرور ہیں۔ پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ جو مسائل نریندرا مودی کی حکومت میں سامنے آئے ہیں انہوں نے دو قومی نظریے کو درست ثابت کیا ہے۔ آج بھارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کا دو قومی نظریہ زیر بحث ہے اور اس کی وجہ نریندرا مودی کے تعصب پسند اقدامات ہیں۔ نریندرا مودی ہر ناکامی کی طرح شہریت بل کی ناکامی کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں دنیا جانتی ہے کہ وہ ہندوتوا کے فلسفے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہ بھارت اور موجودہ دور کے ہٹلر ہیں۔ ان کے اقدامات کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں ہے اور اگر ہٹلر مودی کو نہ روکا گیا تو خطہ ہی نہیں دنیا کا امن بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
ایک طرف بھارت میں مسلمانوں کے خاتمے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف کشمیر میں خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں۔ نریندرا مودی کا بس نہیں چلتا ورنہ وہ یہ بھی کہہ دیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نہیں بلکہ پاکستانی فوج تمام کارروائیاں کرتی ہے۔ پاکستان کو ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے منظم اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی لمحے کشمیریوں کو یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان نے انہیں بھلا دیا ہے۔ جماعت اسلامی نے اس حوالے سے ایک مشق کی ہے لیکن یہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے کافی نہیں ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے انہیں مستقل طور پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئے تقریبات کے انعقاد کی ضرورت ہے۔ حکومت کیلئے بھی لازم ہے کہ وہ اپوزیشن کی جماعتوں سے مسئلہ کشمیر پر اتفاق رائے پیدا کرے۔ حزب اختلاف کو ساتھ ملا کر آگے بڑھے ہم دیگر معاملات میں ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو مسئلہ کشمیر پر اکٹھے کیوں نہیں ہو سکتے۔ اس مسئلے پر وزیراعظم کو خود لیڈ کرنا چاہیے۔ کشمیر سب کا ہے اسے اندرونی سیاسی اختلافات سے بچاکر رکھنے اور اختلافات کو نظر انداز کر کے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کو بھارت کی طرف سے طویل ترین کرفیو کو عالمی ریکارڈ کے طور پر شامل کرنے کی درخواست کی ہے۔ رحمان ملک کا یہ اقدام خوش آئند ہے درحقیقت ہم سب کو اپنی اپنی سطح پر بھی رہتے ہوئے کشمیریوں کیلئے آواز بلند کرتے رہنا چاہیے۔ آج کرفیو اور لاک ڈاون کو ایک سو اکتالیس دن ہو چکے ہیں۔ اسی لاکھ سے زائد انسانوں کو اتنے ماہ تک قید رکھنے کی مثال نہیں ملتی۔ بھارت کے حکمرانوں کو شرم نہیں آتی لیکن ہمیں بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کو زندہ رکھنے کیلئے نیک نیتی پر مبنی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ سفارتی تعلقات کو بھی استعمال کرنا ہو گا اور اندرون ملک اس حوالے سے سرکاری و غیر سرکاری تقریبات کا انعقاد کرتے رہنا چاہیے۔ شہریت بل پر بھارت کو بے نقاب کرنے پر مہاتیر کو شکریہ کا خط لکھنا چاہیے۔ ہمیں کشمیر کو زندہ رکھنا ہے کیونکہ کشمیر کی زندگی ہماری زندگی ہے۔ یہ بزرگوں کی امانت اور آئندہ نسلوں کا مستقبل ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن