• news

نیپرا، سٹیٹ بنک خودمختار، بجلی صارفین پر 73 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا: آئی ایم ایف

اسلام آباد (عترت جعفری‘ نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نیپرا کو خود مختار بنانے کے لئے قانون سازی کی جائے، سٹیٹ بینک کو خود مختار ادارہ بنانے کا ہدف مارچ تک پورا کیا جائے ،پاکستان نے بھی پراگرام کو آن ٹریک رکھنے کے لئے دل کھول کر وعدے کئے ہیں، آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ آرنستکو رامیرز ریگو کی پریس کانفرنس اور ادارے کی طرف سے جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے وعدہ کیا ہے کہ پروگرام کے عرصے میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں ساڑھے پانچ فی صد کا اضافہ کیا جائے گا، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مالی خود مختاری دی جائے گی، پبلک آفیشلز کی طرف سے اثاثوں کو ڈیکلئر کرنے کا نظام اکتوبر2020ء تک تیار کر لیا جائے گا، ان سے ملک کے اندر اور بیرون ملک اثاثوں کا پوچھا جائے گا، بینی فیشل اونر کی معلومات لی جائیں گی، اور اس کو پبلک کیا جائے گا جون2020ء تک ٹاسک فورس جس میں غیر ملکی ماہرین بھی شامل ہوں گے اینٹی کرپشن کے اداروں کا فریم ورک تیا کرے گی، نجکاری کے ضمن میں بھی کافی وعدے کئے گئے ہیں، ان میں سے ایک کے مطابق دو ایل این جی پلانٹ کو جون تک فروخت کر دیا جائے گا ، جنوری سے بجلی کے صارفین سے نیٹ ہائیڈل منافع کی مد کے بقایاجات کی وصولی شروع کی جائے گی اور73ارب روپے کا اضافی بوجھ جو کل رقم کا نصف بنتا ہے۔ صارفین کی جانب منتقل کر دیا جائے گا، آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ پروگرام ٹریک پر ہے، انہوں نے کہا سٹکچرل اصلاحات اس طرح کی جائیں کہ ماضی کی طرح ملک کی معیشت روبہ تنزل نہ ہو، انہوں نے خبردار کیا کہ ریونیو کی سائیڈ پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے، صرف مجموعی ریونیو میں اضافہ کو یا اعتراضات میں کمی کو بہتری نہ سمجھا جائے، پروگرام کا ہدف ریونیو موبیلائزیشن پر ہے نہ کہ اخراجات میں کمی اس کا مقصد ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے کنٹری ڈائریکٹر ٹریسا ڈبن سانچز نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری عالمی طریقہ کا ہے تاکہ سٹیٹ بینک میں سیاسی مداخلت ختم ہو، بینک آزادانہ اور خود مختار طریقے سے اپنے فیصلے کر کے مہنگائی میں کمی، شرح سودکو قابل برداشت حد تک لانے اور روپیہ کی قدر کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی ترقی کیلئے کردار ادا کر سکے، آئی ایم ایف کے ساتھ6ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت حکومت جو بھی سخت فیصلے کر رہی ہے وہ اقدامات خود حکومت کے منتخب کردہ ہیں۔ آئی ایم ایف صرف ان فیصلوں پر عمل درآمد میں حکومت کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہونے کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کو قابل برداشت حد میں رکھنا ضروری ہے اور غریب ترین آبادی کیلئے سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو توسیع دینا ہوگی۔ معاشی پالیسیاں مختصرمدت میں مہنگائی کا سبب بن رہی ہیں تاہم درمیانی مدت اور طویل مدت میں یہ پالیسیاں ملکی مسائل کے حل کا سبب بنیں گی۔ آئی ایم ایف دوسرے جائزہ کے مذاکرات میں غریب ترین افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے سماجی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے پر تفصیلی مذاکرات کرے گا۔ منگل کو ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) ہیڈ آفس میں پاکستان کے پہلے معاشی جائزے کے بعد ایک خصوصی مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر نے بتایا پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے نافذکروائی گئیں، اصلاحات کے حقیقی معنوں میں اثرات جولائی تا دسمبر کی پہلی ششماہی کے فروری میں ہونے والے جائزے کے بعد سامنے آئیں گے۔ پاکستان میں متعارف کروائی گئیں جمع معاشی اصلاحات کو ہی معاشی مسائل کا حل قرار دیتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ مخصوص مفادات رکھینے والی لابیاں، سیاسی مخالفت، حکومتی حجم کو کم کرنے سے متعلق اصلاحات کے حکومت اندر اور پارلیمنٹ اور وزارتوں کے اندر سے مخالفت اور صوبوں کے عدم تعاون سے یہ اصلاحات ناکام ہو سکتی ہیںلہٰذا حکومت کو ان خطرات کا سد باب کرنا ہوگا آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر نے بتایا کہ پاکستان میں معاشی اصلاحات مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانے کیلئے لاگو کی گئی ہیںاور مخصوص مفادات رکھنے والی لابیاں انہیں ناکام بنانے کی کوشش کر سکتی ہیں۔ پاکستان میں معاشی اصلاحات اور ادارہ جات اصلاحات کی مخالفت پاکستانی معیشت کو بدستور معاشی جمود کا شکار کرسکتی ہیں اور یہ مخالفت سخت ہونے کی صورت میں یہ اصلاحات منفی رخ کی جانب جاکر الٹا نقصان کا سبب بن سکتی ہیں جبکہ پاکستانی معیشت کو مستحکم بنانے، وفاقی حکومت کے بجٹ خسارے کو کم کرنے اور ٹیکسوں کے نفاز اور ان کی وصولی میں یکساں طریقہ کار اور یکساں نرخ اپنا کر پاکستانی کمپنیوں کی مشکلات کم اور کاروباروں کی سہولت پیدا کر سکتے ہیں اور اگر صوبوں نے پاکستان میں متعارف کروائی گئیں اصلاحات میں وفاق کا مکمل ساتھ نہ دیا تو بھی ان کے اہداف حاصل کرنے میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ صوبے کے تعاون جو مشکل امر ہے کو یقینی بنانا ہوگا انہوں نے بتایا کہ یہ صوبوں کو بھی معلوم ہے کہ ان کا کردار ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم ہے اور اگر یہ اصلاحات موثر انداز میں لاگو کر دی گئیں تو ان کے سب سے زیادہ فوائد خود صوبوں کو ہی دستیاب ہوں گے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ایک کمپنی وفاق اور صوبوں میں کام کر رہی ہے اور اس کو دونوں جانب خدمات پر جنرل سیلز ٹیکس کے ریفنڈ کے مسائل کا سامنا ہے اور جو ان کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔یہ ایک چیلنجنگ ہدف ہے اسے حاصل کرنے کیلئے اضافہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں بجلی، گیس اور دیگر خدمات کی قیمت طے کرنا اور ان پر سرچارجز لگانا حکومت کے اپنے فیصلے ہیں ہم صرف ان پر عمل درآمد میں مشاورت اور ان اداروں کی حالت درست کرنے کی اصلاحات کیلئے مدد فراہم کرتے ہیں یہ پاور سیکٹر کی پائیدار ترقی کیلئے اہم ہیں۔ کئی سالون سے بجلی کے حقیقی نرخ وصول نہ ہو سکے تھے جن کی وصولی اب کروائی جا رہی ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے درآمدات پر کنٹرول، روپیہ کی قدر کی ایڈجسٹمنٹ اور شرح سود کو طے کرنے کی پالیسیاں معاون ثابت ہوں گی۔

ای پیپر-دی نیشن