لاہور رنگ روڈ میں 62 ارب کی مبینہ کرپشن کی انکوائری کا حکم: چہرہ نہیں کیس دیکھتے ہیں: چیئرمین نیب
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے فیس نہیں کیس دیکھنے اور احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، نیب نے ایک منزل کا تعین کیا ہے جس کا مقصد بدعنوان عناصر، اشتہاری اور مفرور ملزموں کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا اور ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی ہے۔ نیب کی پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے گذشتہ 27ماہ کے دوران بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 153ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے۔ جبکہ630 ملزموں کو گرفتار کرنے کے علاوہ نیب نے بد عنوانی کے تقریباً 600ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر۔ احتساب عدالتوں میں نیب مقدمات میں سزا دلوانے کی شرح 70فیصد ہے جو کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے میں بہت زیادہ ہے۔ نیب کے اس وقت 25 احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1261ریفرنس زیر سماعت ہیں، جن کی مالیت تقریباً 943ارب روپے ہے۔ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب کے افسر ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھ کر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں پلڈاٹ، مشال پاکستان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے اداروں نے نہ صرف سراہا ہے بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے کے مطابق ملک کے 59فیصد افراد نے نیب پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، افسروں کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں اور وہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اپنی کاوشوں کو دگنا کر کے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے لاہور رنگ روڈ میں 62ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ چیئرمین نے کہا بی آر ٹی پشاور کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بی آر ٹی پشاور کیس کی پہلے سے جاری انکوائری مکمل کریں گے۔