ضمانتوں کا موسم، تمام بڑے چوروں کو مل رہی ہیں، رانا ثناء کیخلاف ثبوت آنکھوں سے دیکھے، کیس انجام تک پہنچائیں گے: شہریار آفریدی
اسلام آباد (نیوز رپورٹر + اپنے رپورٹر سے) وزیر مملکت شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ کیس کا فیصلہ نہیں آیا، انہیں بری نہیں کیا گیا بلکہ ضمانت پر رہا کیا گیا۔ آج کل ضمانتوں کا موسم ہے اور تمام بڑے چوروں کو ضمانتیں دی جارہی ہیں۔ رانا ثناء اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنایا جائے، کیس سے جڑے تمام ثبوت عدالت کو فراہم کرچکا، فیصلہ کرنا میرا کام نہیں۔ میری، وزیراعظم اور اے این ایف کی کسی سے ذاتی رنجش نہیں ہے۔ ہم نے رانا ثناء اللہ کو گرفتار کیا اور نہ ان کے کیس میں کسی قسم کی مداخلت کی، عدالتوں کے فیصلے ایک وزیر کیسے بتاسکتا ہے، کیس لٹکانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ تفصیلی فیصلہ آنے پر ہم تمام آپشن استعمال کرتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ‘سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔ بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت انسداد منشیات شہر یار آفریدی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ہماری حکومت عدالتوں اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے ۔ ہم حق میں فیصلے اور خلاف فیصلے پر تفریق نہیں کرتے ہیں ۔ ہم اداروں کی یکجہتی چاہتے ہیں ۔ جب تک لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ نہیں آتا ہے رانا ثناء اﷲ کی ویڈیو نہیں فوٹیج کا کہا تھا۔ رانا ثناء اللہ اب بھی ملزم ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 12دن میں ثبوت عدالت میں پیش کئے لیکن تاخیری حربے استعمال کئے گئے۔ میڈیا میں میرے بارے میں کہا گیا کہ میں رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر جواب دینے سے گریزاں ہوں لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ہم بھاگنے والے نہیں ہیں۔ قوم کو معلوم ہونا چاہے کہ شہید ایس پی کی لاش افغان بارڈر سے کون لایا تھا۔ میڈیا دونوں مؤقف سامنے لائے اور عدالتوں کا مکمل فیصلہ آنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے ویڈیو کی فوٹیج لائی تو اس کو بھی دوسرے انداز میں میڈیا نے پیش کیا۔ میں نے جب کہا کہ جان تو اللہ کو دینی ہے تو اس کا مذاق اڑایا گیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ تحریری فیصلے پر کوئی فیصلہ کریں گے۔ ویسے رانا ثناء اللہ بتائیں پیسہ اتنا کہاں سے کمایا ہے۔ کہتے ہیں کہ وکیل ہوں پھر ملک کی کسی عدالت میں کبھی پیش نہیں ہوئے ہیں۔ کسی چیز پر بھی سودے بازی نہیں ہوگی۔ ہم نے عدالتوں میں ویڈیوز پیش کیں لیکن ویڈیو پر باتیں درست نہیں ہے کیا ہم کوئی فلم بنا رہے تھے جو ہر زاویے سے بنا کر دیتے ۔ ویڈیوز پر صحافیوں کو تحقیقاتی جرنلزم کرنا چاہئے ۔ ہماری طرف سے گواہان اس وقت پیش کر دیئے جائیں گے جب کیس کا ٹرائل شروع ہو جائے گا۔ ہم نہ گھبرانے والے ہیں نہ بکنے والے ہیں اور نہ ہی کسی سے ڈرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا میرا ایمان اور یقین ہے کہ جتنا بھی پریشر آئے کھڑے رہیں گے۔ میں نے بار بار کہا ہے کہ جان اللہ کو دینی ہے اس کا مطلب ہے کہ اللہ سے حلف اٹھانا ہے ۔ مجھے مافیا کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں۔ میاں نواز شریف علاج کیلئے باہر گئے لیکن لندن جا کر شاپنگ کر رہے ہیں ۔ ضمانتوں پر رہا ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بری ہو گئے ہیں۔ انٹی نارکوٹکس فورس کی لیگل ٹیم کے ارکان چیف پراسیکیوٹر راجہ انعام امین منہاس ، پراسیکیوٹر چوہدری احتشام الحق اور رانا کاشف ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر رہائی ہوئی ہے ان کا کیس چلنا ہے ملزم سے اصل چیز اس کے قبضے سے ہونے والی 15 کلو ہیروئن کی برآمدگی ہے جبکہ ویڈیو وغیرہ ضمنی باتیں ہیں جولائی میں ہونے والی برآمدگی اور ملزم کی گرفتاری کے بعد عدالت میں تمام مراحل اے این ایف نے تیزی سے طے کئے رانا ثناء اللہ نے اپنی ضمانت اوائل میں ہی ٹرائل کورٹ سے کرانے کی کوشش کی جن کی درخواست مسترد ہوگئی بعد میں ہائیکورٹ گئے جہاں سے بھی نئے شواہد پیش کرنے کیلئے ضمانت کی درخواست ٹرائل کورٹ میں لے آئے جو مسترد ہوئی تو پھر ہائیکورٹ گئے ہمیں معزز ہائی کورٹ کے ضمانت دینے کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی طے ہوگی لیگل ٹیم نے اے این ایف ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شق51 کے تحت جس مقدمے میں عمر قید یا سزائے موت کی دفعات ہوں اس میں ملزم کی ضمانت نہیں ہوسکتی۔ ایک کلو ہیروئن100 بندے مار دیتی ہے یہ تو بہت بڑی کھیپ ہے لیکن میڈیا بھی رانا ثناء اللہ کے کیس میں اے این ایف کی محنت بھول گیا جبکہ اے این ایف نے قانون کے مطابق بروقت چالان تک ٹرائل کورٹ میں جمع کرادیا جس میں تمام شواہد موجود ہیں دفعہ9 کے کیس میں اے ، بی ، سی سزاء سے متعلق ہے پراسیکیوشن نے کبھی عدالت میں اس کیس میں التوا نہیں مانگا۔