بھارت: مظاہرے، ریلیاں جاری، بیشتر مسلمانوں سمیت سینکڑوں کو ہرجانہ ادائیگی کے نوٹس
نئی دہلی (بی بی سی+ نیوزایجنسیاں) بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کیخلاف نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ریاست اتر پردیش میں احتجاج کے پیش نظر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی، بارہ اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ اتر پردیش کے شہروں، مظفرنگر، آگرہ، فیروز آباد، علی گڑھ، کانپور میں ہائی الرٹ کے ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی۔ نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور متنازعہ بل کیخلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بل فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے بھی احتجاجی ریلی نکالی۔ سیکورٹی دستوں نے گشت بڑھا دیا ہے اور دہلی میں فلیگ مارچ کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ لوگوں کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کے لئے لاؤڈ سپیکر پر اعلانات کیے گئے۔ کرناٹک میں بی جے پی وزیر نے مظاہرین کی جائیداد ضبط کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔ ڈرون سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ دہلی، ممبئی، آسام اور دیگر علاقوں میں متنازعہ قانون کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ دوسری جانب امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے بھارتی مسلمانوں پر چھائے خوف اور نقل مکانی کی تصدیق کر دی ہے۔ امریکی اخبار نے اپنی تازہ رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ بھارت میں مسلمان خوف میں مبتلا ہیں۔ بھارتی مسلمان اپنے محلے چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو رہے ہیں۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں ریاستی پولیس نے طلبہ پر تشدد کیا۔ فائرنگ کی گئی اور گرینیڈ پھینکے، پولیس نے مسلمان طلبہ پر مذہبی منافرت کے جملے بھی کسے۔ جامعہ ملیہ کی لائبریری میں گھس کر مسلم طلبہ پر تشدد کیا گیا۔ لاس اینجلس ٹائمز کا کہنا تھا، بھارت میں مسلمانوں پر منظم حملے کیے جا رہے ہیں۔ متنازعہ قانون کیخلاف مظاہرے میں شرکت پر بھارت نے ناروے کی اکہتر سالہ سیاح خاتون جین جیٹ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔ اترپردیش میں ہلاکتیں انیس ہو گئیں ۔ حکومت نے اترپردیش میں سینکڑوں لوگوں کو یہ نوٹس بھیجا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران پبلک پراپرٹی کو ہونے والے نقصان کا ہرجانہ دیں، اس ہرجانے کے بارے میں صرف اٹھارہ اضلاع کے ڈی ایم نے 498 لوگوں کی شناخت کی ہے اور رپورٹ حکومت کو بھیج دی ہے۔ سماجی کارکنان کے مطابق ان میں بیشتر مسلمان ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران پولیس کی جیپ کو آگ لگانے پر ساڑھے ساٹھ لاکھ روپے وصول کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ وائر لیس سیٹ لائوڈ سپیکر ہوٹر کے توڑنے پر 31500 روپے وصول کئے جائیں گے۔ پولیس بریگیڈ توڑنے پر ساڑھے تین لاکھ روپے ادا کرنا ہوں گے۔ انتظامیہ اس کیلئے اب تک کروڑوں روپے کے نوٹس بھیج چکی ہے۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق مراد آباد میں دو سو اور میرٹھ میں سینکڑوں لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے لکھنؤ میں ایک سو دس رام پور میں ستر مظفر نگر میں تہتر کانپور میں پچاس سنبل میں چھبیس، فیروز آباد میں انتیس گورکھپور میں 34 اور مؤو میں 8 لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی مزید لوگوں کی ضمانت کی جا رہی ہے لکھنؤ میں جنہیں نوٹس جاری کیا گیا ان میں سے کچھ ریٹائرڈ پولیس آفیسر ہیں۔ ایس آر دارا پوری کانگریس کی لیڈر اور اداکارہ صدف جعفر اور محمد شعیب ہیں۔ اترپردیش کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے ہرجانہ وصول کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ جن لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا انہیں ایک ہفتے میں جواب دینے کیلئے کہا گیا ہے۔