نیب ترامیم کے بعد نااہلی سے خزانے کو نقصان پہنچانا کرپشن میں نہیں آئیگا: وجیہ الدین
کراچی (آن لائن) نیب ترمیمی آرڈیننس کا مطلب یہ ہے کہ نااہلی سے قومی خزانے کو پہچنے والا نقصان کرپشن کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ ابتدائی نیب آرڈیننس 1999 عملاً ختم کردیا گیا ہے، جس کا فائدہ خود حکومت اور حزب اختلاف کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ ''وائیڈ رینج'' این آر او ہے۔ یہ باتیں عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہیں۔ جسٹس (ر) وجیہ نے کہا کہ آرڈیننسز کو سمجھے کیلئے شاید ہمیں قانون کی تعلیم دوبارہ حاصل کرنا پڑے۔ زبان زد عام ہے کہ ایک عجیب و غریب انداز آرمی چیف کی ملازمت کی توسیع کے سلسلے میں اختیار کیا گیا۔ دوسرا یہ کہ بھارتی سپریم کورٹ کے بابری مسجد کیس کا حوالہ دے کر کہا گیاکہ عدالتوں کو فیصلہ دیتے ہوئے عوامی جذبات کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اور اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ نیب آرڈیننس کی ایک اور آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی گئی اور اس میں کچھ اس طرح کی شقیں شامل کی گئیں کہ ابتدائی نیب آرڈیننس 1999 کو تقریباً ختم کردیا گیا ہے۔ اور اگر کاروباری حضرات کے کوئی معاملات احتساب عدالتوں میں چل رہے ہیں تو وہ متعلقہ فوجداری عدالتوں میں منتقل کر دیئے جائیں گے۔ ایک اور ترمیم جو باقی چھوڑی گئی وہ یہ تھی کہ اگر کوئی ایسا کام ہوتا ہے کہ جس میں بظاہر یہ لگے کہ دیانتداری پر سوال نہیں اٹھ رہا تو قومی خزانے کو بے شک نقصان پہنچے اور اگر جو متعلقہ شخص ہے اس کے اثاثوں میں اس کی آمدنی سے وافر اضافہ نہ ہو تو کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔