15 ماہ میں احتساب مذاق، 70 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آگئے: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کوبے وقعت بنا دیا ہے۔ احتساب کے نام پر آنے والی حکومت نے 15ماہ میں احتساب کو مذاق بنا دیا ہے۔آرڈینینس کے ذریعے حکومت نے نیب کے پر کاٹنے کی کوشش کی ہے۔ سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی نیب کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ اس ادارے کی ری سٹریکچرنگ کرکے پارلیمنٹ سے اس کی منظوری لی جائے۔ عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والے ادارے ملک اور عوام کے لیے نہیں حکومتوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ وزیروں مشیروں کی زندگی میں شاید کوئی مثبت تبدیلی آئی ہو عوام کی زندگی میں تو منفی تبدیلی آئی ہے جس نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔کشمیر کے مسئلہ پر خوردبین لگا کر بھی کوئی حکومتی پالیسی تلاش نہیں کر سکتا۔ چین نے70کروڑ افراد کوغربت سے نکالا اور موجودہ حکومت نے 15ماہ میں 70لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے تین روزہ اجلاس کے بعد منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ، سینیٹر مشتاق احمد خان، امیر جماعت اسلامی صوبہ شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم مولانا عبدالاکبر چترالی، عنایت اللہ خان اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو پنپنے اور مستحکم ہونے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اداروں کی حکمرانی کے تصور کو ختم کرنا اور عوام کی حکمرانی کے حقیقی تصور کو پروان چڑھانا ضروری ہے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے حکومت کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت معاشی، پارلیمانی او ر داخلہ و خارجہ محاذوں پر مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔ اس وقت خارجہ محاذ پر پاکستان تنہا کھڑا ہے۔ ترکی اور ملائیشیا جو ہمارے دوست تھے اور انہوںنے کشمیر کے مسئلہ پر ہماری کھل کرحمایت کی تھی، آج وہ بھی ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ شوریٰ کے سہ روزہ اجلاس میں ہم نے 2020 ء کا منصوبہ عمل ترتیب دیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ظلم و جبر اور اسٹیٹس کو کامسلط کردہ نظام اکھاڑ کر نہیں پھینک دیا جاتا، ملک و قوم ترقی نہیں کر سکتے ۔ ہم ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے قوم کو متحد اور یکسو کریں گے۔