بھارت: مظاہرین پر فائرنگ، مزید 2 ہلاک، دولہا، دلہن کے مودی محالف نعرے
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ پولیس کی فائرنگ سے مزید 2 ہلاک ہوگئے۔ کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے یوپی پولیس پر ان کا گارڈ پکڑنے اور ہاتھا پائی کا الزام لگایا ہے۔ متنازعہ قانون کی مخالفت پر گرفتار ریٹائرڈ پولیس افسر کے گھر جانے کے دوران پولیس نے تشدد کیا۔ میرٹھ میں پاکستان جانے کا مشورہ دینے پر بی جے پی کے وزیر بھی بول پڑے۔ متنازعہ قانون کے خلاف شادیوں میں احتجاج ہونے لگا۔ دولہا دلہن نے بھی مودی اور متنازعہ قانون کے خلاف نعرے بازی کی۔ شہریت کے متنازعہ قانون نے بھارت کے طول وعرض میں آگ لگا دی، پرتشدد مظاہروں اور پولیس گردی کے نتیجے میں ہلاک افراد کی تعداد 30 ہوگئی۔ دلی، ممبئی، چنئی، لکھنئو، پٹنہ اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھارتیوں نے مودی پلان کو مسترد کردیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بوکھلاٹ کا شکار مودی سرکار نے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے۔ جبکہ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کہتے ہیں مودی کا کام صرف عوام کو تقسیم کرنا اور نفرت پھیلانا ہے۔بھارت میں مودی کے نام نہاد جمہوریت کے دعوے کی قلعی کھل گئی، آر ایس ایس کی غنڈہ گردی بھی عروج پر پہنچ گئی، بھارتی پولیس کے ہمراہ مظلوم اور نہتے طالب عملوں کو تشدد کا نشانہ بنانے لگے۔ بھارتی مسلمانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم نے بھارت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا اب ہمیں غیر کہا جارہا ہے۔ بھارت میں شہریت سے متعلق متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور بھارتی پولیس نے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو گولی مارنے کی کھلم کھلا دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ میرٹھ میں مسلمانوں سے تعصب اور پاکستان جانے کا مشورہ دینے پر بی جے پی کے مسلمان وزیر بھی بول اٹھے۔ اقلیتی امور کے وزیر مختار نقوی نے کہا کہ پولیس افسر کا بیان قابل مذمت ہے۔ انہوں نے حکومت سے پولیس کے خلاف فوری کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔ مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نئی دلی میں خواتین 15 دسمبر سے دھرنا دیئے بیٹھی ہیں۔بھارتی سیاحت کو شدید نقصان پہنچا،رواں برس 2لاکھ افراد نے تاج محل کا دورہ منسوخ کیا۔