امریکہ کیساتھ امن معاہدہ حمتی مرحلے میں داخل: افغان طالبان عارضی جنگ بندی پر رضامند
کابل، دوحہ(انٹر نیشنل ڈیسک، نیشن رپورٹ) امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ طالبان کونسل نے معاہدے پر دستخط کے لیے عارضی جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ جنگ بندی کی حتمی منظوری طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوند زادہ دیں گے۔ تاہم جنگ بندی کی مدت واضح نہیں، یہ دس دن کے لیے بھی ہو سکتی ہے جو جنوری کے شروع میں نافذالعمل ہوسکتی ہے جبکہ امن معاہدے کے دو ہفتے بعد انٹرا افغان مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے اس خبر کی تصدیق کرتے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں عارضی جنگ بندی معاہدے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ اس دوران امریکا کیساتھ امن معاہدے پر دستخط کا بھی امکان ہے۔ امریکی حکام چاہتے ہیں طالبان اس امن معاہدے میں انہیں یہ یقین دہانی بھی کروائیں کہ افغان سرزمین کسی دہشتگرد گروپس کیلئے استعمال نہیں ہوگی۔ امریکا طالبان امن مذاکرات کے چار اہم نکات ہیں جن میں جنگ بندی، افغان حکومت اور طالبا ن کے درمیان مذاکرات، امریکی فو ج کا انخلا اور افغان سرزمین کا دہشتگرد کارروائیوں کیلئے استعمال نہ ہونا شامل ہے۔ حال ہی میں امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد نے اہم بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے افغان لیڈر ملا برادر عبدالغنی کو امریکا کی درخواست پر رہا کیا تھا تاکہ افغان امن مذاکرات کو تیز کرنے میں مدد مل سکے۔ دوحہ میں مذاکرات دو ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے۔ مذاکرات کے آخری دور میں عارضی جنگ بندی کی تجویز امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دی۔ مجوزہ ڈیل کے تحت طالبان ذرائع نے بتایا اس بات کو یقینی بنایا جائے گا ہمارے زیرکنٹرول علاقے سے امریکہ اور دوسرے ممالک پر دہشت گردانہ حملے نہ ہوں، بدلے میں امریکہ اور اتحادی فوجی افغانستان سے مکمل انخلاء کو یقینی بنائیں گے۔ افغانستان میں طالبان کونسل سے مشاورت کے بعد طالبان کی مذاکراتی ٹیم قطر پہنچی تھی۔