پی آئی اے کے تمام ملازمین کی اسناد تصدیق کرائی جائیں: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق سٹینو ٹائیپسٹ کابینہ محمد افضل سے چھ سال کی تنخواہ وصول کرنے کا حکم، فیڈرل سروسز ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے محمد افضل کی فیڈرل سروسز ٹریبونل کے فیصلہ کیخلاف اپیل خارج، وفاق کی اپیل منظور کر لی۔ چیف جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل محمد افضل نے کہاکہ محمد افضل کو معطلی کے دوران آفس نہ آنے کا کہا گیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ چھ سال تک آپکا موکل غیر حاضر رہا، کیا حکومت سے ماہانہ وظیفہ لگا ہوا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کا ہاتھ حکومت کی جیب میں نہیں ہے، جو آئے حکومت کی جیب سے پیسہ نکال کر دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب آفس میں حاضر نہیں تھے تنخواہ کس بات کی، قانون کے تحت غیر حاضری میں تنخواہ نہیں دی جا سکتی۔ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے تمام ملازمین کی اسناد کی تصدیق کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایچ ای سی، ایم ڈی پی آئی اے اور اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل مدثر حسن رضا نے دلائل دیئے کہ پی آئی اے ملازمین نے آزاد کشمیر کی نجی یونیورسٹی سے تعلیمی اسناد حاصل کیں، ملازمین کبھی یونیورسٹی گئے نہیں لیکن ڈگریاں مل گئیں، ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پرموشن حاصل کی گئی،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ الخیر یونیورسٹی محض دکھاوے کی جامعہ ہے، تعلیمی عمل کے بغیر ڈگریاں فروخت کی گئیں، بظاہر ڈگریوں کے حصول کا عمل غیر قانونی لگتا ہے، پی آئی اے یقینی بنائے ملازمین کی تعلیمی اسناد منظور شدہ تعلیمی اداروں سے ہوں۔ عدالت نے ڈگریوں کی تصدیق کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔