• news

سینٹ: جسٹس وقار کا فیصلہ سنہری حرووف میں لکھا جائیگا: مشاہد اللہ، مشرف کو سزا دینے والا پیدا ہی نہیں ہوا: بیرسٹر سیف

اسلام آباد (نیوزرپورٹر) سینٹ میں اپوزیشن نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے الزامات کی تحقیقات کے لئے کمشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو انہوں نے صحیح کہا یا غلط کہا ہے، اگر آپ اس کو کسی فورم پر طے نہیں کریں گے تو لوگ یہ سمجھیں گے کہ شوکت صدیقی نے جو کچھ تھا وہ درست کہا ہے، کوئی کمیشن بننا چاہیئے تاکہ یہ فیصلہ ہو جائے کہ کون صحیح ہے کون غلط ہے،جسٹس سیٹھ وقار نے جو فیصلہ کیا وہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا کوئی مانے یا نہ مانے، ریاست مدینہ بڑا افضل ترین نام ہے ، ریاست مدینہ کی تاریخ پڑھیں اس میں نہ کہیں حریم شاہ نظر آئے گی نہ صندل خٹک نظر آئے گی، طلباء تنظیمیں بحال ہونی چاہئیں، سٹوڈنٹس لیڈرز کو آنے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں ہیروئن بیچنے والے بھی پارلیمنٹ میں پہنچ گئے، حکومت ابھی تک کنٹینر سے نہیں اتری، انہیں احساس ذمہ داری نہیں، احساس ہوتا تو معیشت کی یہ حالت نہ ہوتی، گزشتہ سال معیشت کے حوالے سے خراب ترین گزرا، امیر امیر تر ہوتا گیا ہے، ایک وزیر نے اس وقت ٹماٹر کی قیمت 17روپے فی کلو بتائی جب ٹماٹر تین سو کا تھا۔ جمعرات کو ان خیالات کا اظہار سینٹ میں سینیٹر میں مشاہداللہ خان، بہرا مند تنگی اور میر کبیر نے کیا۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ حکومت آئی تو ایسے معیشت مستحکم ملی، پچھلی حکومت نے بہت اچھے حالات میں حکومت دی تھی، ہر روز طوطا کہانی کوئی نہیں سنتا، سبسڈی واپس کرنا اچھی بات نہیں، ساری دنیا کی حکومتیں سبسڈی دیتی ہیں، لوگوں کے مکان گرا دیئے ہیں، لوگ دو وقت کا کھانا کھانے کے قابل نہیں ، اپوزیشن کو گالیاں دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ایک مسئلہ جسٹس قاضی فائز کا ہے اور ایک مسئلہ جسٹس شوکت صدیقی کا ہے، شوکت صدیقی نے تو تقریر کی ہے، عمران خان نے کہا ہے کہ پچاس کروڑ نواز شریف نے شوکت خانم ہسپتال کے لیئے دیئے، انہوں نے بورڈ بنایا اور اس میں اپنے رشتہ دار لگا دیئے، پرویز مشرف ایک ٹیلی فون پر ڈھیر نہ ہوتے تو 70ہزار جانوں کا نذرانہ نہ دینا پڑتا، مدینہ کی ریاست کی بات کرنے والے مشرف کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرا مندتنگی نے کہا کہ حکومت ابھی تک کنٹینر سے نہیں اتری، انہیں حساس ذمہ داری نہیں، احساس ہوتا تو معیشت کی یہ حالت نہ ہوتی، پارلیمنٹ کو 120 دن تالا لگایا گیا، نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان میں87 فیصد لوگ دن میں دو ڈالر نہیں کما سکتے، جون 2018سے اب تک سبزی کی قیمتیں دو سو فیصد بڑھی ہیں، گیس پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ایم کیو ایم کے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو نہ توکوئی ایسی سزا دے سکتا ہے اور نہ کوئی پیدا ہوا ہے، جسٹس وقار کا فیصلہ مشرف کو ٹچ بھی نہیں کر سکتا اس نے کسی اور کو سنانے کے لیئے فیصلہ کیا، پرویز مشرف مجرم تھا ہی نہیں اس کے خلاف کیس سیاسی تھا اور سیاسی انداز میں چلایا گیا۔ ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا، وہ بھی پاکستانی شہری تھا، مشرف کے ساتھ تو آپ نے بہت کمپرومائز کئے، بات مشرف کی غداری کی نہیں، بات آپ کے ذاتی تعصب کی ہے، آپ نے جمہوریت کا لبادہ پہنا ہے ، عوام جانتی ہے، کون سا ایسا سیاستدان ہے جو یہاں عوام کی بات کرتاہے، سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کا احترام ہونا چاہئے، آج تک کسی اور وزیر اعظم نے ریاست مدینہ کی بات نہیں کی، فاٹا کا انضمام ہو گیا لیکن وہاں سکول نہیں ہیں، فاٹا میں بے روزگاری ہے، ہم ستر سال اندھیروں میں رہے، مزید وقت خراب نہ کیا جائے، عملی اقدامات ہونے چاہئیں، جب تک فاٹا کو انصاف نہیں ملے گا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن