اترپردیش میں طلبہ پر بدترین تشدد، فائرنگ، متنازعہ شہریت قانون کیخلاف بچے بھی میدان میں
نئی دہلی (این این آئی، نوائے وقت رپورٹ) بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر بھارت میں جاری متنازعہ شہریت کے قانون کے خلاف جامعہ اسلامیہ کے طلباء کے احتجاج کا حصہ بن گئیں۔ دوسری جانب بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے مودی کو پاکستان کا سفیر قرار دے دیا ہے۔ بھارتی متنازعہ قانون کیخلاف بچے بھی میدان میں آ گئے۔ یو پی میں پولیس نے مدرسہ کے طلبہ پر ترین تدشد کیا۔ اداکارہ سوارا بھاسکر نے کہا کہ میں جامعہ کے طلباء کو سراہتی ہوں جنہوں نے اپنے احتجاج سے پورے بھارت کو جگایا۔ ہم دیر سے ہی سہی لیکن اب جاگ چکے ہیں اور اب ہم مودی سرکار کے اس گندے کھیل کے خلاف ان سے لڑیں گے۔ ان کے اس ایجنڈا سے صرف بھارت کے مسلمانوں کو نقصان نہیں ہوگا بلکہ ہر بھارتی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ یہ صرف بھارت کے مسلمانوں پر حملہ نہیں ہے بلکہ بھارت کے آئین پر حملہ ہے۔ قانون کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے خطاب میں ممتا بینر جی نے کہا کہ وزیراعظم مودی بھارت کے بارے میں بات کرنے کے بجائے پورا دن پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہم کیوں ہمیشہ اپنی قوم کا پاکستان کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں؟ آپ (مودی) کو بھارت کے لیے بولنا چاہیے، ہم پاکستان نہیں بننا چاہتے، ہم بھارت سے پیار کرتے ہیں لیکن وزیراعظم مودی پورا دن پاکستان کی بات کرتے ہیں جیسے وہ پاکستان کے سفیر ہیں۔ اگر کوئی کہتا ہے مجھے نوکری دو میرے پاس کوئی کام نہیں تو وزیراعظم اسے پاکستان جانے کا کہہ دیتے ہیں، اگر کوئی کہتا ہے ہمارے پاس انڈسٹری نہیں تب بھی وہ اسے پاکستان جانے کا کہتے ہیں، ممتا بینر جی نے متنازعہ قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ جب تک اس متنازعہ قانون کو ختم نہیں کیا جاتا ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ آزادی کے 70 سال بعد بھی ہمیں اپنی شہریت ثابت کرنا پڑتی ہے۔ دوسری جانب احتجاج میں خواتین اور معمر افراد کے بعد اب بچے بھی میدان میں آ گئے۔ ایک تقریب میں بچے نے نعرے لگوا دیئے جبکہ دوسرے بچے نے معروف شاعر راحت اندوری کی غزل سنا کر ماحول کو گرما دیا۔
بجلی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں، کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے۔ بچے نے نعرے لگوائے لیکر رہیں گے آزادی سب سے ملکر بولو آزادی۔ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد دلی کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔ بھارتی دارالحکومت میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے مودی سرکار کیخلاف نعرے بازی کی۔ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ ہمیں ایسے قانون کی ضرورت نہیں۔ یہ غیر ضروری ہے ہم پاکستان سے آئے دو کروڑ ہندوئوں کو کہاں ٹھہرائیں گے۔ یو پی میں بھارتی پولیس نے مدرسے کے طلبہ پر بدترین تشدد کیا اور انہیں بری طرح مارا تھا۔ پولیس نے فائرنگ بھی کی۔ زخمی طلباء چیخ و پکار کرتے رہے مگر بھارتی پولیس کو رحم نہیں آیا۔