شہباز شریف کو آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر اپوزیشن سے مشاورت کرنی چاہئے تھی: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے آرمی ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے ہم پھر سے وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو نوٹیفکیشن کے وقت کی تھیں۔ جمعہ کو بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا کہ وہ حکومت کی غیرمشروط حمایت کرے گی۔ (ن) لیگ نے حکومت کی حمایت پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ میرے قومی اسمبلی میں 50 ووٹ ہیں۔ میں نہ ایک فل سٹاپ اور نہ ہی کوما پر اثرانداز ہو سکتا ہوں لیکن سمجھتا ہوں جیسے ن لیگ اور پی ٹی آئی اس بل کو پاس کرنا چاہتے ہیں، یہ پارلیمانی طریقہ کار کو ایک طرف رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار سے ہمارے فوج کے ادارے کو نقصان ہو گا۔ حکومت اور قائد حزب اختلاف ہماری حمایت چاہتے ہیں تو پارلیمانی طریقہ کار پر کام کریں، امید کرتا ہوں کہ حکومت ہماری بات مانے گی۔ بہتر ہو گا کہ بل اتفاق رائے سے منظور ہو۔ پارلیمنٹ کی کامیابی ہے کہ یہ معاملہ پارلیمان میں آیا۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ طاقت کا سرچشمہ پارلیمان ہے۔ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے، اس معاملے کی حساسیت مدنظر رکھ کے اسے حل کرنا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر کو اس موقع پر ایوان میں ہونا چاہئے۔ مجھے امید ہے اپوزیشن لیڈر جلد وطن واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں جنرل کیانی کو توسیع دی، ہم توسیع کے مخالف نہیں مگر چاہتے ہیں کہ پارلیمانی قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کا شفاف نظام چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ میں پھر کہہ رہا ہوں کہ دونوں ایوانوں میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کی پاسداری اداروں کو مضبوط کرے گی، جلد بازی ایک نقصان دہ عمل ہے۔