سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایاز نیازی سمیت 4 ملزم بری، نیب کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا: احتساب عدالت
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور کی احتساب عدالت نے سابق چئیرمین این آئی سی ایل ایاز خان نیازی سمیت 4 ملزموں کو بری کر دیا۔ این آئی سی ایل کرپشن کیس کا 46 صفحات پر مشتمل فیصلہ احتساب عدالت نے جاری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ نیب ملزموں کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں بْری طرح ناکام رہا، زمینیں فروخت کرنے والے ملزم محسن حبیب اور جاوید سید کے مفرور ہونے کا الزام ثابت نہیں ہوا، عدالت نے محسن حبیب اور جاوید سیّد کے جاری کئے گئے وارنٹ گرفتاری بھی منسوخ کر دئیے، نیب کے گواہ پراپرٹی ڈیلرز نے پلاٹ کی قیمت کے حوالے سے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کئے۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب کے گواہ پٹواری نے بھی ریکارڈ کی فوٹو کاپیاں پیش کیں جو قابل تسلیم شہادت نہیں ہیں، پٹواری کا کام ریونیو افسر کی منظوری کے بعد ریکارڈ کو اپ ڈیٹ رکھنا ہوتا ہے۔ پٹواری کی سادہ رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں نہ ہی اسے بطور ثبوت پیش کیا جاسکتا ہے، پراسیکیوشن پلاٹ کے انتقال کی پرت سرکار بھی پیش نہیں کرسکی، مقدمہ کے تفتیشی افسر رشید بدر اور ایڈیشنل ڈائریکٹرز نیب محسن مجید اور جاوید حسین کیس کے حق میں کوئی بھی مناسب ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ نیب کے ریکارڈ میں کوئی بھی ایسا ثبوت موجود نہیں جو این آئی سی ایل پلاٹ کی اصل قیمت کا تعین کرسکے، نیب این آئی سی ایل کے پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو کے نقطہ پر بھی اپنا کیس ثابت نہیں کرسکا، نیب نے این آئی سی ایل پلاٹ کے حوالے سے کوئی بنک ریکارڈ یا دوسرا ثبوت بھی پیش نہیں کیا۔ نیب کی جانب سے 24 گواہ عدالت میں پیش کئے گئے، 2009 میں ملزم محسن حبیب نے 53 ملین فی کنال کے حساب سے 20 کنال 2 مرلے کی اراضی این آئی سی ایل کو فروخت کی، نیب این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی سمیت دیگر ملزمان نے مارکیٹ ریٹ سے زائد قیمت پر اراضی خریدی۔ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق ایاز خان نیازی، امین قاسم دادا، محمد ظہور اور سید زاہد حسین نے اختیارات سے تجاوز کرکے قومی خزانے کو 915 ملین کا نقصان پہنچایا، ایاز خان نیازی سمیت دیگر ملزموں نے پلاٹ خریدتے وقت پپرا رولز کی بھی خلاف ورزی کی۔