مسلح افواج کے سربراہوں کی ملازمت میں توسیع، قائمہ کمیٹی دفاع نے بلوں کی دوبارہ متفقہ منظوری دیدی
اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے تینوں مسلح افواج سے متعلق سروسز ایکٹس ترامیمی بلز متفقہ طور پر منظور کر لیے ہیں۔ تینوں ترمیمی بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس چیئرمین امجد علی خان کے صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت وزارت دفاع کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دو سیشن ہوئے، جس میں سے پہلا ایجنڈا معمول کے امور پر تھا جبکہ دوسرے سیشن میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس ایکٹس میں ترامیم کا معاملہ ان کیمرہ اجلاس میں زیر بحث آیا۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے تینوں بلوں پر بریفنگ دی، جس کے بعد تینوں بل متفقہ طور پر منظور ہوئے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے اس سلسلے میں متفقہ طور پر بل پاس ہونے کی نوید سناتے ہوئے پوری قوم کو مبارک باد دی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے منظوری متفقہ طور پر دی، یہ ہم سب کا ملک ہے، فوج کیساتھ تمام جماعتیں، پورا پاکستان کھڑا ہے۔ وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ اجلاس میں جو اپوزیشن کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں، اس پر انہیں وضاحت کی کہ اس کے لئے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔ بعد ازاں تمام جماعتوں نے ترمیمی بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ اب یہ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں جائے گا، اجلاس میں ایک بھی رکن نے مخالفت نہیں کی۔ وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ اگر بل کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں میں سے کسی کا جائز پوائنٹ ہے تو اس کو لازمی سنیں گے۔ وزارت قانون تمام جماعتوں کی عزت کرتی ہے۔ پاکستان کی سکیورٹی اور ادروں کے حوالے سے ترامیم ہیں تو ان پہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی امجد خان نیازی نے کہا کہ ترمیمی قوانین متفقہ طور پر منظور کرنے پر تمام جماعتوں کے شکر گزار ہیں۔ اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم سنی ہیں، تاہم وہ مسودہ قانون کا حصہ نہیں، موجودہ صورتحال میں پوری دنیا کو پیغام دیا کہ جہاں قومی مفاد ہوگا وہاں ہم سب ایک ہیں، ہمارے نظریات مختلف ہو سکتے ہیں، ہر چیز پر سیاست نہیں ہوتی۔ کمیٹی کے حکومتی رکن رمیش کمار نے میڈیا کو بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بل کو مکمل طور پر سپورٹ کیا ہے، جس کے بعد کمیٹی نے بل کو متفقہ طور پرمنظور کر لیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے محمد خان ڈاھا، ریاض پیرزادہ، اعجاز الحق، پیپلز پارٹی کی جانب سے عامر مگسی، خورشید جونیجو اور آفتاب شعبان میرانی شریک ہوئے۔ جبکہ قائمہ کمیٹی میں جے یو آئی ایف کے رکن صلاح الدین ایوبی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔ کوئی ٹریک سے پیچھے نہیں ہٹ رہا، ہمیں افواہوں سے گریز کرنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں۔ فروغ نسیم نے کہا کہ حزب اختلاف (سروسز چیفس کے تقرر کے لیے) ایک پارلیمانی کمیٹی کا رول بنانا چاہ رہے تھے۔ میں نے انہیں قانونی طور پر راضی کیا کہ جو تبدیلی وہ لوگ تجویز کر رہے اس کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے۔ پارلیمانی کمیٹی کا رول اس وقت ہوتا ہے جب آئینی ترمیم یہ رول بنائے اور دفعہ 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہورہی اور نہ ہی سپریم کورٹ نے ہمیں آئین میں ترمیم کا کہا ہے۔ آئین میں ترمیم نہیں ہوگی تو پارلیمانی کمیٹی کا رول نہیں بن سکتا اور اپوزیشن نے بڑے دل سے میری بات کو تسلیم کیا۔