ٹرمپ ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے پر بضد، عراق کو بھی دھمکی: سلیمانی کے جنازہ میں خامنہ ای رو پڑے
تہران، واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ، صباح نیوز، آن لائن، این این آئی) ایرانی جنرل قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور ان کے دیگر ساتھیوں کی نماز جنازہ تہران میں ادا کردی گئی۔ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں صدر، پارلیمنٹ کے سپیکر، عدلیہ کے سربراہ ، علمائے کرام، ایران کے اعلی سیاسی و عسکری حکام و شخصیات اورعوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ قاسم سلیمانی کی تدفین آج منگل کو انکے آبائی شہر کرمان میں ہوگی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا، انہوں نیمزید کہا اگر بغداد نے امریکی فوجیوں کو نکالا تو ان کیخلاف بھی سخت پابندیاں عائد کردیں گے۔ فلوریڈا میں چھٹیاں گزارنے کے بعد واشنگٹن پہنچنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو لوگوں کو دھماکے سے اڑانے کی اجازت ہے اور ہمیں ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی بھی اجازت نہیں، اب ایسا نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا۔ امریکی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے عراق کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر بغداد نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے تناظر میں اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کو نکل جانے کا حکم دیا تو واشنگٹن اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کر دے گا اوریہ پابندیاں ایران پر عائد پابندیوں سے بھی سخت ہوں گی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کئی سال سے عراق میں فوجی سرمایہ کاری کر رہا ہے معاوضہ لیے بغیر عراق نہیں چھوڑیں گے۔ ٹرمپ کے مطابق ایسی پابندیاں عائد کی جائیں گی جن کا عراقی حکومت نے سوچا بھی نہیں ہو گا۔ امریکی صدر کا یہ بیان عراقی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی اْس قرارداد کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں تمام غیر ملکی بشمول امریکی فوجیوں کو ملک سے نکل جانے کا کہا گیا ہے۔ دریں اثناء جنرل قاسم سلیمانی کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد ایران نے امریکی صدر ٹرمپ کے سر کی قیمت 80 ملین ڈالر مقرر کر دی ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کے منتظمین کی جانب سے تمام ایرانی باشندوں سے اپیل کی گئی کہ وہ کم از کم ایک ڈالر عطیہ دیں۔ جنازے کے منتظمین کی جانب سے مزید کہا گیا اس وقت ایران کی آبادی 8 کروڑ ہے اور اس حساب سے ٹرمپ کا قتل کرنے والے کو 80 ملین ڈالرز کی رقم بطور انعام دی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہیں فوجی کارروائی کا حکم دینے کیلئے کانگرس کی منظوری کی کوئی ضرورت نہیں اوراگر انہوں نے ایران کیخلاف حملے کا فیصلہ کیا تو اس حوالے سے ان کا ٹویٹ ہی پیشگی نوٹیفکیشن ہو گا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے کانگریس کی سپیکر نینسی پلوسی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی میں امریکی شہری یا ہدف پر ممکنہ حملے کی خبروں کے حوالے سے کہا اس کے جواب میں امریکہ فوری اور غیرمتناسب انداز میں جوابی کارروائی کرے گا لہذا اس کے لیے انہیں ایسے کسی قانونی نوٹس یا منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ ایران امریکہ کشیدگی پر بحری جہازوں کے تحفظ کیلئے جاپان فوجیں خلیج عدن بھیجے گا۔ جاپانی وزیراعظم شنزوآبے نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ جاپان نے خلیج عدن میں جاپانی فوج بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا۔ عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے غیرملکی فورسز کے انخلاء کے مطالبے پرمبنی قرارداد کی منظوری کے بعد ملک کے کئی شہروں میں اس قرارداد کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ عرب ٹی وی کے مطابق مظاہرین پارلیمنٹ کے فیصلے کے خلاف دارالحکومت بغداد میں لوگ نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور نعرے بازی کی۔ بغداد کے بعد احتجاج کادائرہ مزید پھیل گیا اور شیعہ آبادی کے اکثریتی شہر کربلا میں بھی ہزاروں افراد نے جلوس نکالے۔ انہوں نے سڑکیں بلاک کردیں اور ٹائر جلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے ردعمل میں کارروائی کے بدلے میں ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ دریں اثناء امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ ایران عراق یا شام میں موجود امریکی فوجیوں پر جوابی وار کرے۔ امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ آیت اللہ خامینائی کے ملٹری ایڈوائزر کے اس بیان سے کہ ایران صرف امریکی فوجیوں کو نشانہ بنائے گا، ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عراق یا شام میں امریکی افواج کو ٹارگٹ بنا سکتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ اگر اس نے ایسا کیا تو یہ اس کی بہت بڑی غلطی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایران کی طرف سے سائبر حملے سمیت ہر طرح کی کاروائی کیلئے تیار ہیں۔ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے کمانڈر حسن نصراللہ نے بھی جوابی کاروائی میں امریکی فوج کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جنازہ کے موقع پر سپریم ایرانی لیڈر خامنہ ای صدمے سے رو پڑے۔ اس موقع پر سلیمانی کی جگہ مقرر ہونے والے نئے کمانڈر نے عہد کیا خطے میں امریکی فوجوں کونکال دیا جائے گا۔ صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کو کبھی دھمکیاں نہ دی جائیں جو 52 نمبر کا حوالہ دے رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ امریکی میزائل حملے میں ایرانی مسافر طیارے کے 290 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔ حالیہ کشیدگی کے بعد قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ایرانی صدر کے حلیفوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں، حسن روحانی نے عراقی ہم منصب کو ٹیلیفون کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی صدر کے ساتھ ٹیلفیونک رابطے کے دوران ایرانی صدر نے امریکی حملے میں جاں بحق افراد کے حوالے سے بڑے پیمانے پرجلوس نکالنے پر عراقی حکومت اورعوام کا شکریہ اداکیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے تعزیتی پیغام پر عراقی آیت اللہ علی سیستانی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ شہداء کا خون دونوں ممالک کو مزید قریب لائے گا۔ ادھر عراق نے امریکی ڈرون حملے پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں شکایت درج کرا دی ہے۔ عراقی وزارت خارجہ کے مطابق امریکی ڈرون حملے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اورسلامتی کونسل کو الگ الگ خط لکھے ہیں۔ خط میں مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ایرانی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے ڈپٹی چیف ابومہندس کے قتل کی مذمت کرے۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ سے امریکہ کے خاتمے کا آغاز ہوگیا۔ امریکی سفارتخانے نے اسرائیل میں اپنے شہریوں کیلئے الرٹ جاری کردیا۔ امریکی سفارتخانہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تنائو کے باعث شہری احتیاط برتیں۔ایک نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی فوج نے عراق سے نکلنے کی تیاری کا اشارہ دے دیا ہے۔بغداد کے گرین زون میں نیا راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔ عراقی فوج نے تصدیق کی ہے کہ دو راکٹ گرین زون میں امریکی سفارتخانے کے قریب گرے، تیسرا راکٹ پڑوسی ڈسٹرکٹ جادریہ میں گرا۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کو کہا کہ زندگی میں کبھی انسانوں کا اتنا بڑا سمندر دیکھا ہے، اب بھی یہ لوگ ان مسخروں کی باتیں سنیں گے جو خطے پر بریفنگ دیتے ہیں، مشرق وسطیٰ سے امریکہ کے جانے کا آغاز ہو چکا ہے۔