ننکانہ واقعہ پر بھارتی پراپیگنڈا مسترد، بی جے پی اقلیتوں کو ’’زعفرانی دہشتگردی‘‘ سے تحفظ دے: پاکستان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب اور پشاور میں امن عامہ سے متعلق انفرادی نوعیت کے واقعات کو بی جے پی حکومت کا اقلیتوں سے بدسلوکی کے شرانگیز پراپیگنڈے سے تعبیر کرنا پاکستان کے خلاف بھارت کی کردار کشی کی روایتی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد جموں وکشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے منظم متعصبانہ اقدامات سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔ اس بھارتی پراپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کو قطعی مسترد کرتا ہے۔ ایسے الزامات بی جے پی حکومت جموں وکشمیر میں اپنے غیرقانونی اقدامات، امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ اور شہریوں کے اندراج (این آر سی) جیسے متعصبانہ قانون کے ردعمل میں پیدا ہونے والی صورتحال کو چھپا نہیں سکتا۔ پاکستان سکھ مذہب سمیت تمام مذہبی مقامات اور اقلیتوں کی عبادت گاہوںکا بے انتہاء احترام دیتا ہے۔ ہم گردوارہ ننکانہ صاحب کے مقدس مقام پر ’’حملہ‘‘ اور ’’بے حرمتی‘‘ سے متعلق تمام بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ یہ سفید جھوٹ ’آر ایس ایس‘ و ’بی جے پی‘ کی بدنام زمانہ پراپیگنڈہ مہم کا حصہ ہیں جس میں ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی انہیں ناکامی ہوگی۔ پوری دنیا میں آباد سکھ برادری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کو کس قدر زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ سکھ نوجوان کے قتل کے افسوسناک واقعہ پر بھارت سیاست کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے جو شرانگیز اور قابل مذمت ہے۔ جیسے ہی قتل کا یہ واقعہ سامنے آیا، فوری طور پر مقدمہ درج ہوا اور اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ قانونی کارروائی کے نتیجے میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ پاکستان ہندو، سکھ اور مسیحیوں سمیت مختلف ادیان کے ماننے والوں کا ملک ہے جو اس تنوع کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ پاکستان کا دستور تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتا ہے اور حکومت کسی بھی قسم کے امتیاز سے سختی سے نمٹنا اپنا فرض سمجھتی ہے۔ بابری مسجد کی شہادت، گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ، جنونی جتھوں کے ذریعے لوگوں کو ہلاک کرنے اور اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی لاتعداد واقعات کے تناظر میں بی جے پی حکومت کاخونی چہرہ پوری دنیا پر آشکار ہو چکا ہے۔ اقلیتوں کے لئے مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے بی جے پی حکومت کے لئے بہتر ہوگا کہ بھارت میں جاری انسانی المیہ پر توجہ دے اور بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کو ’زعفرانی دہشت گردی‘ سے تحفظ دے۔