• news

آرمی ایکٹ کی منظوری کے باوجود سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل واپس نہیں لی جائیگی: فروغ نسیم

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے جہاں ایک طرف سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی چیف کی مدت ملازمت طے کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی کا عمل شروع کردیا ہے۔وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں دائر نظرثانی اپیل واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی باوجود اس کے کہ پاکستانی آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2020 پارلیمنٹ منظور کرلیا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ریویو پٹیشن کے ساتھ ملحقہ دیگر درخواستیں واپس لی جاسکتی ہیں۔فروغ نسیم کے بیان کے بعد سیاسی اور قانونی حلقوں میں اب ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ بل کی منظوری کے بعد اس ریویو پٹیشن کا کیا ہوگا؟ جبکہ کچھ قانون دانوں کا کہنا ہے کہ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد ریویو پٹیشن خود بخود غیر موثر ہوجائے گی کیونکہ عدالتی احکام کی روشنی میں حکومت قانونی عمل پورا کرلے گی۔دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندے نے بھی اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ عدالتی احکام پر عمل کرتے ہوئے بل پاس ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے ریویو پٹیشن کا واپس نہ لیا جانا سمجھ سے بالا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ حکومتی حلقے ریاستی اداروں میں کشیدگی کے خواہاں ہیں اسی لیے وہ حکومت کو اس قسم کے مشورے دے رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن