امریکی فوج دہشت گرد، ایرانی پارلیمنٹ: واشنگٹن نے جواد ظریف کو سلامتی کونسل میں تقریر سے روک دیا
تہران، واشنگٹن (ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے جنازہ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 56 افراد جاں بحق اور 250 زخمی ہوگئے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق شدید رش کے باعث تدفین کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا ہے اور اب انہیں آج سپرد خاک کیا جائے گا۔ قبل ازیں ایرانی فوجی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کا جسد خاکی تدفین کیلئے ان کے آبائی شہر کرمان پہنچایا گیا تھا۔ ایرانی پارلیمنٹ نے امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا بل منظور کر لیا۔ ایرانی پارلیمنٹ نے امریکی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد ایرانی پارلیمنٹ نے پینٹاگون کو بھی دہشت گردوں کا معاون اور ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے ڈیتھ فار امریکہ کے نعرے بھی لگائے۔ بل کے مطابق امریکی فوج‘ پینٹاگون کے ملازمین‘ ذیلی اداروں‘ ایجنٹس اور کمانڈر جو بھی جنرل سلیمانی پر حملے میں ملوث ہیں‘ بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ ان کے ساتھ تعاون کو دہشت گرد سمجھا جائے گا۔ دوسری قرارداد بدلہ لینے کے حوالے سے منظور کی ہے۔ ایران کی قدس فورس کے نئے سربراہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا انتقام لینے کا پھر اعلان کر دیا ہے۔ ایران کی سپریم سلامتی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی کے مطابق بدلہ لینے کیلئے ایران کے پاس 13 مقامات ہیں جن کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ سب سے کمزور ٹارگٹ بھی امریکہ کیلئے ڈرائونا خواب ثابت ہوگا۔ امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا قاسم سلیمانی نے سعودی ہوائی اڈوں پر حملے اپنی نگرانی میں کرائے تھے۔ فرانسیسی وزیرخارجہ نے ایران کے ساتھ طویل المیعاد جوہری معاہدے کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ تہران کے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے ساتھ لامتناہی انداز میں یورینیم افزودہ کرنے کی راہ پر چل رہا ہے۔ اس سے جوہری معاہدہ خطرے کا شکار ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پینٹاگون نے عراق حکومت کو بھیجے گئے اس خط کی تردید کر دی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اختلافات کے باعث امریکہ اپنی افواج نکال رہا ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور ایران میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے اور امریکی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کے بلز منظور کرلئے ہیں۔ ایران کی پارلیمنٹ نے تمام امریکی فورسز کو دہشت گرد تسلیم کرنے کے بل کی منظوری دی۔ بل میں تمام امریکی فورسز کے اہلکار، پینٹاگون کے ملازمین، اس سے منسلک تنظیمیں اور وہ تمام افراد جنہوں نے سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تمام افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران کی اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کو مکمل طور پر امریکہ کا اپنا معاملہ قرار دے دیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں یہ بات واضح کی ہے کہ 3 جنوری کو بغداد ایئرپورٹ پر ہونے والے فضائی حملے میں اسرائیل کا کوئی ہاتھ نہیں، نہ ہی اسرائیل کے ساتھ اس معاملے پر کوئی بات چیت کی گئی تھی، فضائی حملے کا فیصلہ امریکہ کا اپنا تھا۔ اسرائیل کو اس معاملے میں مت گھسیٹا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزرا کو جنرل قاسم سلیمانی کے معاملے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکہ نے ایک اور غیرقانونی سفارتی اقدام کیا ہے۔ امریکہ نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا۔ اس طرح سے امریکہ نے ایرانی وزیر خارجہ کو سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب سے روک دیا۔ وہ سلیمانی کے قتل کے حوالے سے مذمتی بیان دینا چاہتے تھے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ اب پراکسی وار نہیں ہوگی۔ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ سرعام لیں گے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ممکنہ ایرانی حملے کے جواب میں ایران کی فیصلہ ساز قیادت کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ خطے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے بعد تہران کا محفوظ رہنا ممکن نہیں ہوگا۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران افغان امن عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے جنرل قاسم سلیمانی پر حملہ درست فیصلہ تھا۔ ہمارے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا سلیمان عراق میں سفارتی مشن پر نہیں تھے ایران عراق صورتحال پر امریکہ یورپی یونین مذاکرات رواں ہفتے ہوں گے جبکہ امریکی وزیر دفاع مارک ایپر نے کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا امریک خطے میں کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ایک انٹرویو میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایرانی قانون کی پاسداری کرنے والی قوم ہے اور تہران جب بھی کوئی قدم لے گا تو وہ غیر موزوں نہیں ہو گا بلکہ ’جائز اہداف‘ کے خلاف ہی ہو گا۔ جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ نے ایک ایسا راستہ اختیار کیا ہے جس کے اپنے سنگین نتائج ہوں گے۔ٹرمپ کی جانب سے قاسم سلیمانی کو مارنے کے احکامات پر جواد ظریف نے کہا ’میرا خیال ہے انہیں ان لوگوں نے غلط مشورہ دیا ہے جو یہ سوچتے ہیں کہ تہران اور بغداد کی گلیوں میں رقص ہو گا۔ انہیں (ٹرمپ) کو اپنے مشیروں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا میرے خیال میں سیکرٹری مائیک پومپیو صدر ٹرمپ کو گمراہ کر رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ لوگ تہران اور بغداد کی گلیوں میں رقص کر رہے تھے۔ امریکہ کی جانب سے ایک باضابطہ خط جس میں عراق کو مطلع کیا گیا ہے کہ امریکی فوجیوں کا انخلاء شروع ہوگا صرف ایک مسودہ ہے اور اس مرحلے پر اسے بھیجنے کا کوئی جواز نہیں یہ بات پینٹاگون کے جوائنٹ چیفس چیئرمین مارک ملی نے گزشتہ روز کہی۔ ملی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک غلطی تھی دیانتداری سے غلطی ہے مسوہ ایک غیردسستخط شدہ خط ہے کیونکہ ہم فورسز کو ادھر ادھر منتقل کررہے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے واضح کیا ہے کہ عراق میں سے ملکی افواج کو نہیں نکالا جارہا۔ امریکی وزیر دفاع نے اس تذبذب کی کیفیت کو ختم کرتے ہوئے عراق میں سے فوج کے انخلاء کی مکمل تردید کی ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کی بات کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ مقامات کو تباہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے یہ دھمکی کرمان شہر میں ہزاروں افراد کے مجمع کے سامنے دی۔ دوسری جانب برطانیہ نے امریکہ کی طرف سے ایرانی فوجی رہنما کے قتل کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث تہران اور بغداد کے سفارتخانوں کے اپنے عملے میں کم از کم سطح تک کمی کردی ہے۔ سکائی نیوز نے پیر کو اس کی اطلاع دی ہے۔سفارتی ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق سفارتی نمائندوں کی واپسی دھمکیوں کی خفیہ اطلاعات کی بنیاد کے بجائے ایک احتیاطی اقدام ہے جبکہ سفیر راب ماکیئر تہران اور سٹیفن ہکی بغداد میں موجود رہیں گے۔کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل احمد محمدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ برادر اسلامی ملک پاکستان سے وحدت کی توقع ہے خطے کے ممالک اتحاد سے استحکام کو یقینی بنائیں۔ بیرونی طاقتوں کی مداخلت خطے کے ممالک کے مفادات کیخلاف ہے ایران اپنے دشمنوں سے سخت انتقام لینے کا مکمل حق رکھتا ہے مناسب موقع پر امریکہ کو سخت ردعمل دیں گے۔