امریکہ محتاط رویہ اپنائے، اقوام متحدہ عالمی برادری کردار ادا کرے، پاکستان امن چاہتا ہے: شاہ محمود
اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر+ایجنسیز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں امریکہ محتاط رویہ اختیار کرے ، اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل اور عالمی برادری فی الفور اپنا کردار ادا کرے ،امریکی عوام اپنی افواج کو نئی جنگ میں جھونکنے کے خواہشمند نہیں ،ہماری خواہش ہے حالات مزید خراب نہ ہوں۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق نے امریکہ کو وسطی ایشیاء میں محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے امریکہ ہوائی اڈوں پر حملوںکے بعد نقصانات کا جائزہ لیا جارہا ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیںملی۔ انہوںنے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا حالیہ بیان دانشمندی کا مظہر ہے۔ شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطی کی کشیدگی کے باعث کے بعد پاکستان نے دوست ممالک کے ساتھ رابطہ کیا ہے ، مشرق وسطی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ جنگ کے اثرات عالمی معیشت پر مرتب ہونگے۔ فی الحال صورتحال غیر یقینی ہے، لہذا اس سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں بھی بڑا طبقہ جنگ کا حامی نہیں ہے ، کیونکہ امریکی عوام اپنی افواج کو نئی جنگ میں جھونکنے کے خواہشمند نہیں ۔ پاکستان چاہتا ہے کہ حالات مزید خراب نہ ہوں، لہذا امریکہ کو محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے پاکستان سمجھتا ہے کہ ان معاملات کو گفت وشنید کے ذریعے حل ہونا چاہیے، صورتحال کو سدھارنے کیلئے اقوام متحدہ،سیکورٹی کونسل اور عالمی برادری کو فی الفور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ ہمسایہ ملک بھار ت میں بھی حالات مسلسل خراب ہورہے ہیں ، مودی سرکار کو عوامی ردعمل کی اس شدت کا اندازہ نہیں تھا۔بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا اسے کمیونیکیشن بلیک آؤٹ، انٹرنیٹ پر پابندی اور میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کر کے اسے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا ہے۔لیکن جب انہوں نے ترمیمی شہریت ایکٹ اور این آر سی کے متنازعہ قوانین کو مسلط کرنے کی کوشش کی تو پورا ہندوستان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے پہلے جامعہ ملیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں جس طرح ان غنڈوں نے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا اس کے خلاف پورے ہندوستان میں طلباء سراپا احتجاج ہیں مگر بھارت سرکار ابھی تک طاقت کے ذریعے دبانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔اس داخلی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے وہ بہت سے ہتھکنڈے آزما رہے ہیں اسی لئے ہم نے بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشن کے خطرے کا اظہار کیا ہے۔جس طرح انہوں نے کرتار پور واقعہ کو بڑھا چڑھا کر اور حالات و واقعات کو جس طرح توڑ موڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی وہ بھی آپ کے سامنے ہے کیونکہ وہ محض جھوٹا پراپیگنڈا تھا اس لئے دم توڑ گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ پاکستان نے اپنی سکھ برادری کیلئے کرتار پور راہداری کھولنے میں جو کردار ادا کیا وہ سب کے سامنے ہے۔بھارت میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے معاملات بگڑ تو سکتے ہیں سدھر نہیں سکتے۔