لایعنی باتوں سے بچو(۲)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُن اعضاء کی برائیوں سے بچالیا وہ دونوں جبڑوں اورٹانگوں کے درمیان ہیں یعنی زبان اورشرمگاہ تو وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔(ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوئے اورعرض کی کہ مجھے وصیت فرمائیے آپ نے چند وصیتیںفرمائیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ اپنی زبان کو خیر کی بات کے سواء ہر قسم کی بات سے محفوظ رکھو ، اس کی (برکت )تم شیطان پر قابو پالو گے۔(ابویعلی ، مجمع الزوائد)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیاگیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جنت میں زیادہ داخل ہوں گے۔آپ نے ارشادفرمایا:
تقویٰ اورعمدہ اخلاق کی بدولت ،آپ سے پوچھا گیا کہ کس عمل کی وجہ سے لوگ جہنم میں زیادہ جائیں گے،آپ نے ارشادفرمایا:
منہ اور شرمگاہ کے غلط استعمال کی وجہ سے ۔ (ترمذی)
حضرت اسود بن اَصرم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں میںنے جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گزارش کی کہ یارسول اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمادیجئے ، آپ نے ارشادفرمایا:اپنے ہاتھ کو سنبھال کررکھو(یعنی کسی کو تکلیف نہ پہنچائو)میںنے عرض کیا، اگر میرا ہاتھ میرے قابو میں نہ رہے توپھر اورکیاچیز قابو میں رہ سکتی ہے۔آپ نے فرمایا :اپنی زبان قابو میں رکھو، میںنے عرض کیا :اگر میری زبان ہی میرے قابو میں نہ رہے تو پھر اورکیا چیز میرے قابو میں رہ سکتی ہے۔ آپ نے فرمایا:
تم اپنے ہاتھ کو اچھے کام کے لئے ہی بڑھائو اوراپنی زبان سے اچھی بات ہی کہو۔(طبرانی، مجمع الزوائد)
حضرت راء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیںکہ ایک بادیہ نشین صحابی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اورعرض کی:
یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرمادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کردے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چند اعمال ارشاد فرمائے جس میں غلام کو آزاد کرنا،قرض دار کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانا اورجانور کے دودھ سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچانا کے علاوہ چند اورمفید کام بھی تلقین فرمائے پھر ارشادفرمایا:اگر یہ سب کچھ نہ ہوسکے تو یہ ضرور کروکہ اپنی زبان کو اچھی بات کے علاوہ گفتگو سے روکے رکھو۔(بیہقی)