• news
  • image

شوگرملز بلاتاخیر دوبارہ چلانے کا حکم

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کرشنگ سیزن مکمل ہونے سے قبل ہی بند ہونے والی ملز کل 10 جنوری سے چلانے کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا ہے کہ کاشتکاروں کا استحصال نہیں ہونے دینگے ان کا یہ اعلان خوش آئند ہے۔
کاشتکار تو ہمیشہ استحصال کا شکار رہا ہے، گندم، دھان، کپاس کی خریداری ہو یا کرشنگ سیزن ہو، کاشتکار ایک ایکڑ کا ہو یا ایک سو ایکڑ کا ہمیشہ ہی ہاتھ باندھے کھڑا ہوتا ہے کہ گنا خرید لو۔ ادائیگیاں بھی کر دو لیکن ستم ظریفی یہ ہوتی ہے کہ پہلے تو شوگر ملیں کرشنگ سیزن ہی تاخیر سے شروع کرتی ہیں پھر گنے کے ریٹ بھی اپنی مرضی سے لگاتی ہیں، ناپ تول میں بھی من مانی کرتی ہیں اور رہی سہی کسر ادائیگیاں روک کر پوری کر دیتی ہیں، جب جی چاہتا ہے کرشنگ بند کر دیتی ہیں۔ ابھی گنے کی فصل کھڑی ہے لیکن شوگر ملوں نے خریداری بند کر دی ہے جو ایک طرف تو ہماری ملکی، قومی معیشت کو بھرپور سہارا دینے والی زراعت پر خوفناک حملہ ہے تو دوسری طرف کاشتکاروں پر بھی ظلم ہے۔ گنے کا کاشتکار اس لحاظ سے بھی قابل رحم ہے کہ وہ سال میں صرف ایک ہی فصل کاشت کرتا ہے اور جب ادائیگی کا وقت آتا ہے تو ’’شوگر ملز مافیا‘‘ کے عتاب کا شکار ہو جاتا ہے۔ جبھی تو ایک بات زبان زدعام ہو گئی ہے کہ ’’ایندھن کے لیے استعمال ہونے والی لکڑی 600 روپے من اور گنا 180 روپے من فروخت ہو رہا ہے کیونکہ لکڑی عام آدمی خریدتا ہے، گنا ملزم مالکان خریدتے ہیں‘‘۔ ایسے حالات میں وزیر اعلیٰ کی طرف سے اقدام یقیناً حوصلہ افزا ہے اور کرشنگ سیزن کی مانیٹرنگ کے لیے کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت بھی امید افزا پیغام ہے۔ وزیراعلیٰ کسی بھی مصلحت کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گنے کے کاشت کاروں اور مجموعی طور پر زراعت کی بہتری کے لیے اقدام کر گزریں جو ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں یقیناً ممد و معاون ہو گا اور ہمارا کاشتکار بھی مطمئن ہو گا۔ یوں حکومتی اقدامات کے ثمرات سے ہر طبقہ مستفید ہو گا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن