نئی دہلی: طلبا کا ایوان صدر کی طرف مارچ، پولیس کا لاٹھی چارج، کئی گرفتار
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ آئن لائن+ آئی این پی+ بی بی سی) پولیس تشدد کیخلاف جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء کا احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے ایوان صدر کی طرف مارچ کرنیوالوں پر لاٹھی چارج کیا، متعدد کو گرفتار کر لیا ۔ نئی دہلی پولیس کی طلباء سے بدسلوکی‘ گھسیٹ کر پولیس وین میں لے جایا گیا۔ انڈیا گیٹ وے پر احتجاج کیوں کیا۔ بھارتی پولیس نے ادکار و دیگر کیخلاف پرچہ کاٹ دیا۔ بھارتی پولیس نے اداکار سوشانت سنگھ‘ وکلاء اور طلباء کیخلاف ایف آئی آر کاٹی‘ جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انڈیا گیٹ وے پر وکلائ‘ اداکار اور طلباء کا احتجاج غیرقانونی تھا۔ سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں حکومت کی سخت گیر پالیسی کے خطرناک نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور وہاں خوشحالی آئے گی لیکن حالات اسکے برعکس ہیں۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف نئی دلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہونے والے احتجاج کے دوران سے بات کیں۔ بھارت بھر میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے طلبہ پر تشدد کئے جانے کے خلاف اداکارہ ٹوئنکل کھنہ اور سونم کپور بھی مودی سرکار کے خلاف میدان میں آگئیں۔ ٹوئنکل کھنہ نے ٹوئٹر پر ایک اخبار کی تصویر شیئر کی جس کی سرخی میں موجودہ بھارتی صورتحال کے حوالے سے یہ لکھا ہوا ہے کہ گزرے ہوئے کل میں علی گڑھ مسلم یونورسٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، اب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کو نشانہ بنایا گیا جب کہ آنے والے کل میں ان کا نشانہ آپ لوگ ہوں گے۔ ٹوئنکل کھنہ نے تصویر کے ساتھ بھارت کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں طلبہ سے زیادہ گائے کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ یہاں گائے ذبح کرنے پر پابندی تو ہے لیکن طلبہ پر تشدد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ٹوئنکل کھنہ نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ آپ احتجاج کرنے والے طلبہ مظاہرین کو تشدد کے ذریعے روک نہیں سکتے کیوں کہ ایسا کرنے سے مزید لوگ سڑکوں پر آئیں گے، دوسری جانب سونم کپور نے انسٹا گرام پر بھی تشدد کے واقعے پر لب کشائی کرتے ہوئے سونم کپور نے کہا یہ ہمارے ملک میں کیا ہورہا ہے جو کچھ بھی ہو رہا ہے اور بہت عجیب اور ناقابلِ شناخت ہے۔ میری حمایت اور تائید جواہر لعل یونیورسٹی کے طالبعلموں کے ساتھ ہے جنہوں نے شاید مجھ سے بھی زیادہ بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔ ( کیوں ڈرتے ہو زنداں کی دیوار سے، ظلم کی بات کو، جہل کی رات کو، میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا‘‘) چند ماہ قبل دہلی کی جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے احاطے میں جالب کی یہ نظم پڑھنے والے ایک طالبعلم کی ویڈیو وائرل ہوئی صاف لہجہ، آواز پاٹ دار اور شخصیت پر اعتماد، ویڈیو میں توجہ اس جانب جاتی ہی نہیں کہ ششی دیکھ نہیں سکتے۔ طالبعلم ششی بھوشن کو اس نظم نے گھر گھر جانا پہچانا نام بنا دیا وہیں پاکستان کے انقلابی شاعر حبیب جالب کا نام اور کلام گونج اٹھا اس بار پاکستان میں نہیں۔ انڈیا میں ششی کو غدار کہا گیا۔ مسیحی رہنماؤں نے بی جے پی کو واضح انداز میں کہا ہے کہ آئین کو پڑھیں اور اس کی پاسداری کریں۔ نئی دہلی / نوائے وقت رپورٹ راشٹریہ پتی بھون جانے کی کوشش پر طالبات سے بدسلوکی کی بھارتی پولیس نے طالبات کو گھسیٹ کر وین میں ڈالا‘ نئی دہلی اور ممبئی کے بعد میسور میں بھی ’’ فری کشمیر ‘‘ کا بینر لگ گیا۔ متنازعہ بل اور یونیورسٹی طلباء پر تشدد کے خلاف نئی دہی ‘ کولکتہ‘ بہار‘ مہاراشٹر سمیت کئی علاقوں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ گوہائی کے سٹیڈیم میں وزیراعلیٰ آسام کے خلاف نعرے لگ گئے۔ بی جے پی رہنما بھارت سری لنکا کا میچ دیکھنے آئے تھے۔