• news

جھوٹا کیس بنانے والوں پر اﷲ کا قہر نازل ہو: رانا ثناء کی قرآن پاک اٹھا کر بددعائیں

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا ثناء اللہ نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے ہاتھوں میں قرآن پاک اٹھا کر اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان پر لگائے گئے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی یا پھر معاملے پر تحقیقات کے لئے فیکٹ فائنڈنگ جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، ایوان کے رکن کے طورپر درخواست کروں گا کہ سپیکر معاملہ کا نوٹس لیں، معاملہ استحقاق کمیٹی میں بھیجیں یا کسی اور جگہ تاکہ حقیقت سامنے آئے۔ حکومت جو کمیٹی بنائے گی میں ہر طرح کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہوں، بطور شہری شفاف تحقیقات کا مطالبہ میرا حق ہے، اگر میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں کسی منشیات فروش کی سفارش کی ہو یا کوئی تعلق رکھا ہو تو اللہ کا قہر اور غضب مجھ پر نازل ہو، انہوں نے بد دعا ئیں دیتے ہو ئے کہاکہ جن لوگوں نے میرے اوپر ظلم کیا۔ اگر یہ کیس جھوٹا ہے تو ان لوگوں پر اللہ کا قہر نازل ہو جنہوں نے مجھ پر یہ کیس بنایا ہے۔ جن کے کہنے پر منشیات کا کیس بنایا گیا، جن لوگوں نے ظلم کرنے کا حکم دیا، ان سب پر اللہ کا قہر نازل ہو اور رسوا ہوں۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تحریری طور پر درخواست دیں غور کروں گا۔ اجلاس کے دوران حکومتی اراکین اسمبلی خالد مگسی، سائرہ بانو، ثناء اللہ مستی خیل، محمد اسلم بھوتانی نے ایوان میں کھڑے ہو کر رانا ثناء اللہ کی حمایت کا اعلان کیا۔ اپوزیشن کے دیگرارکان نے بھی رانا ثناء اللہ سے اظہار یک جہتی کیا۔ جبکہ و فاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اپنے رد عمل میں رانا ثناء اللہ کے کیس پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، شہریار آفریدی پیر کو اے این ایف کا موقف دیں گے۔ رانا ثناء اللہ نے قرآن پاک اٹھا کر تصویر کا ایک رخ پیش کردیا۔ ایوان میں ذاتی معاملات اٹھانا عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ ارکان اپنے منشیات کیس اور کرپشن پر بات کریں گے تو قانون سازی یہاں کب کی جائے گی۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ یکم جولائی کو پارٹی میٹنگ کیلئے لاہور جا رہا تھا، سہ پہر 3 بج کر 35 منٹ پر مجھے روکا گیا، ٹول پلازہ پر ناکہ لگا کر پولیس اہلکار کھڑے تھے، میرے گن مین اور ڈرائیور کو کھینچ کرگاڑی سے نکالا گیا، دو منٹ کے اندر لوگ گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی کو روانہ کیا، مجھ سے منشیات کی ضبطگی کی کہانی بعد میں گھڑی گئی، اس کے بعد تھانے اے این ایف لایا گیا اور وہاں محبوس رکھا گیا، اس دوران کسی بندے نے کوئی گفتگو نہیں کی اور نہ ہی تفتیش کی گئی، کوئی مجھ سے ملا تک نہیں۔ مجھے تھانے میں محبوس رکھا گیا، اس دوران مجھ سے کوئی گفتگو نہیں ہوئی، تفتیشی افسر مجھ سے ملا تک نہیں، کہا گیا مجھ سے منشیات برآمدگی کی ویڈیو موجود ہے۔ یہ ویڈیو سامنے لائی جائے۔ عدالت پیشی پر بتایا گیا مجھ سے 15 کلو ہیروئن برآمد ہوئی، انہوں نے 15 کلو ہیروئن اپنے گودام سے ڈالی ہے۔ وہ اصلی ہو گی، جھوٹی گواہی دلائیں گے، تفتیشی افسر کی مجھ سے بات کرتے ہوئے فوٹیج دکھا دیں۔ میں نے درخواست کی تھی کہ وزیراعظم کی موجودگی میں بات کروں۔ آپ نے کہا تھا کہ آپ کا موقف پہنچائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائیں یا پھر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، چاہے کابینہ کی کوئی کمیٹی بنے میں ہر کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہوں۔ اگر اس کیس میں انصاف نہ ہوا تو آج میرا ٹرائل ہو رہا ہے، کل کسی اور کے خلاف بھی ہو سکتا ہے۔ آج سے60 سال قبل چوہدری ظہور الٰہی پر بھینس چوری کا مقدمہ ہوا تھا۔ آج تک وہ کالک ہماے چہروں پر ہے۔ پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہا کہ جو مطالبہ رانا ثناء نے کیا ہے وہ ہم سب کی آواز ہے۔ رانا ثناء اللہ کے بعد اپوزیشن کے ارکان بشمول راجہ پرویز اشرف نے رانا ثناء اللہ کی نشست پر جا کر اظہار یک جہتی کیا اور اس دوران بعض حکومتی ارکان نے بھی رانا ثناء اللہ سے اظہار یک جہتی کیا۔

ای پیپر-دی نیشن