• news

ائرپورٹس خطرناک مقام بن گئے ، جرائم کی ڈیل ہوتی، فارن کرنسی، منشیات آ جا رہی ہے: چیف جسٹس

کراچی(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے ہوائی اڈوں پر مسافروں سے ناروا سلوک پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کر لیا،چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ملک کے ایئر پورٹس دنیا کے تمام جرائم کی ڈیل کی جگہ بن گئے ہیں، مسافر ائیر پورٹس پر زمین پر پڑے ہوتے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتاتفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوائی اڈوں پر مسافروں سے ناروا سلوک کے معاملہ کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ مسافر ائیر پورٹس پر زمین پر پڑے ہوتے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، مسافروں کے ساتھ سول ایوی ایشن والے کیا کرتے ہیں، سب معلوم ہے، ڈی جی سول ایوی ایشن سے کہیں دس منٹ میں عدالت پہنچیں۔سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی سول ایوی ایشن کی بجائے ایڈیشنل ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے مسافروں کو سہولیات سے متعلق پوچھا تو وہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔اس پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف بھاری تنخواہ لینا ہی آپ کا کام نہیں، جب کچھ پتہ ہی نہیں تو یہاں کیوں آئے، ایئر پورٹس بہت خطرناک مقام بن چکے، وہاں فارن کرنسی اور منشیات آجارہی ہیں، دنیا جہاں کے جرائم کی ڈیل ائیر پورٹس پر ہوتی ہے، کوئی کسی کو روکنے والا نہیں، کیوں کہ ان لوگوں نے وہیں ڈیل جو کرنا ہوتی ہے، ملک سے فارن کرنسی باہر جا رہی ہے اور یہ ڈیل کر رہے ہیں۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ائیر پورٹ کی تعمیر جس طرح ہوئی ہے وہ کسی بھی دن گرجائے گا، ائیر پورٹ پر ریکٹ بن چکا ہے۔عدالت نے سول ایوی ایشن حکام پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ صرف دفتر میں بیٹھ کر گدی گرم کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ اور چپڑاسیکو بھیج دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پروازوں میں تاخیر اور مسافر معاوضے کی ادائیگی کی ایک سال کی رپورٹ، ایئرپورٹس کی سیکیورٹی اور مرمت سے متعلق تفصیلی رپورٹ، مختلف حادثات اور قانونی کارروائی کی رپورٹ، ایئرپورٹ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دو ہفتے میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

ای پیپر-دی نیشن