• news

ٹرمپ کو ایران پر حملہ کرنے کیلئے کانگریس کی منظوری لینا ہو گی، ایوان نمائندگان کی قرارداد

واشنگٹن (آن لائن+ این این آئی + نیٹ نیوز) امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے ایران کے خلاف جنگ کرنے کے اختیارات کو محدود کرنے کی قرارداد کو منظور کر لیا گیا۔ قرارداد ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان میں 194 ووٹوں کے مقابلے میں 224 ووٹوں سے منظور کی گئی۔ ری پبلکن پارٹی کے 3 ارکان نے بھی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ ڈیموکریٹس کے 8 ارکان نے پارٹی کے برعکس قرارداد کی مخالفت کی۔ قرارداد کا مقصد ایران کے ساتھ کسی بھی تنازع کی صورت میں عسکری کارروائی کے لیے کانگریس کی منظوری کو لازمی قرار دینا ہے، سوائے اس کے کہ امریکا کو کسی ناگزیر حملے کا سامنا ہو۔ ٹرمپ سے جنگ کا اختیار واپس لینے کا ڈیموکریٹس کا بل اگلے ہفتے سینٹ میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان سے منظور ہونے والے بل کی سینٹ سے منظوری کا امکان نہیں، کیونکہ سینٹ میں ری پبلکنز کی اکثریت ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اگر ایوان کی جانب سے پیش کردہ یہ قرارداد کانگریس سے منظور ہو جاتی ہے تو اسے ٹرمپ کے ممکنہ ویٹو کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ امریکی صدر نے کہا میری انتظامیہ اسلامی بنیاد پرست دہشت گردی کو شکست دینے سے باز نہیں آئے گی۔ امریکہ کے دشمنوں کیلئے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر نے دہشت گردی کو مذہب اسلام کے ساتھ جوڑنے کے اپنے ماضی کے بیانات کو دہراتے ہوئے کہا میری انتظامیہ اسلامی بنیاد پرست دہشت گردی کو شکست دینے سے باز نہیں آئے گی۔ سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی فضائیہ کے کمانڈر ائیرفورس جنرل امیر علی حاجی زادہ نے عراق میں امریکا کے دو فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بارے میں ایک نیا دعویٰ کردیا ہے اورکہا ہے کہ ان کا مقصد امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنا نہیں بلکہ امریکا کی فوجی مشن کو نقصان پہنچانا تھا۔ امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) نے کہا ہے کہ امریکہ تہران میں تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر بردار طیارے کی تحقیقات میں شامل ہوگا۔ این ٹی ایس بی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے متعلقہ آپریشنز سنٹر کو تہران کے قریب تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر برادار پی ایس752 طیارہ کی تحقیقات میں شامل ہونے کا رسمی نوٹیفکیشن موصول ہو گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ این ٹی ایس بی نے تباہ ہونے والے بوئنگ 800-737 طیارے کی تحقیقات کیلئے ایک تسلیم شدہ نمائندہ مقرر کر دیا۔ ایران میں یوکرین کے مسافر طیارے کو مبینہ طور پر میزائل سے نشانہ بنائے جانے کی نئی ویڈیو سامنے آگئی۔ غیر ملکی میڈیا پر چلنے والی اس ویڈیو کو گزشتہ روز ایران میں تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر طیارے کی ویڈیو بتایا جارہا ہے، اس حادثے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طیارے کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے اوقات میں آسمان پر تیز روشنی کے ساتھ ایک میزائل نما ہتھیار نمودار ہوا اور فضا میں ہی ٹکرایا جس سے آگ کے شعلے بلند ہوئے اور دھماکے کی آواز سنائی دی۔ امریکی صدر نے الزام عائد کیا ہے کہ طیارہ کو نشانہ بنانے کا امریکا سے تعلق نہیں، یہ دوسرے فریق کی غلطی ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اوٹاوا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین ایئر لائن کا طیارہ ایرانی میزائل نے تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس اور دیگر ذرائع سے اطلاعات ہیں کہ یوکرین کا طیارہ ایران کا میزائل لگنے کے باعث تباہ ہوا ہے۔ ایرانی میزائل سے طیارہ تباہ ہونے کا عمل غیر ارادی ہوسکتا ہے لیکن اس حادثے کی مکمل تحقیقات ضروری ہیں۔ ادھر عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا ہے کہ اپنی خود مختاری اور سالمیت کے خلاف ہر قسم کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔ امریکی صدر عراق سے فوجی انخلا کا طریقہ کار کریں۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ٹیلی فون کیا۔ خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عراقی وزیراعظم کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ میں ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کو ایران سے جنگ کیلئے کانگریس کی اجازت سے مشروط کرنے کی قرارداد بھی منظور کی ہے۔ عراقی وزیراعظم نے مائیک پومپیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کے انخلاء کا طریقہ کار طے کریں۔ اپنی ملکی خود مختاری اور سالمیت کیخلاف قسم کے اقدام کو رد کرتے ہیں۔ امریکی اور ایرانی دونوں میزائل حملے عراق کی خود مختاری کے خلاف تھے۔ عادل عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ ایک وفد عراق بھیجیں جو پارلیمانی قرارداد پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ وفد امریکی افواج کے عراق سے بحفاظت انخلا کے لئے لائحہ عمل مرتب کرے۔ دوسری جانب امریکہ نے انخلاء کیلئے عراقی درخواست مسترد کر دی ہے۔ عراقی وزیراعظم نے فون پر پومپیو سے انخلاء کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے کیا تھا اور کہا تھا کہ اس سلسلے میں تیاری کیلئے وفد بھیجیں۔ امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے وہ اس حوالے سے بات بھی نہیں کرنا چاہتے۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ نے وہائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی لوہے اور سٹیل کمپنیز پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ سٹیو منچن نے کہا کہ ایرانی کمپنیوں پر مختلف نوعیت کی 17 پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ پابندیاں ٹیکسٹائل‘ معدنیات اور دیگر سیکٹرز میں ہوں گی۔ صدر ٹرمپ پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کریں گے۔ پابندیوں کے تحت چین ایران سے تیل نہیں خرید سکتا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش سے نمٹنے کیلئے امریکی فوج عراق میں موجود ہے۔ سلیمانی البغدادی سے متعلق کارروائی دہشت گردی کیخلاف جنگ کا عزم ہے۔ سلیمانی البغدادی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ٹرمپ نے انٹیلی جنس رپورٹ پر کیا۔ دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) سے منشور کی تبدیلی کا مطالبہ کر دیا جس میں کسی بھی ملک کے اندرونی اور بیرونی معاملات میں مداخلت، دھمکی یا طاقت کے استعمال کی ممانعت ہو۔ تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ نے جواد ظریف کو نیویارک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے ویزا جاری نہیں کیا جس پر یو این ای سی میں تہران کے مندوب ماجد تختتے رانچی نے امریکی اقدام کو عالمی معاہدے کے منافی قرار دے دیا اور سلامتی کونسل کے اجلاس میں جواد ظریف کا مراسلہ پڑھ کر سنایا۔

ای پیپر-دی نیشن