ہماری سفارشات شامل کرلی گئیں تو نیب قانون اسلامی اصولوں کے مطابق ہو جائیگا: چیئرمین نظریہ کونسل
اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ گزشتہ ہم آٹھ ماہ سے نیب کے ترمیمی آرڈیننس پر کام کررہے تھے۔ ہم نے خصوصی طور پر تین شقوں کا تذکرہ کیا ہے کہ بارثبوت ملزم کے اوپر نہیں ہے بلکہ الزام لگانے والے کے اوپر ہے، پلی بارگین خلاف شرعیت ہے اور وعدہ معاف گواہ کی شق بھی غیر اسلامی ہے۔ ایسا غیر جانبدار گواہ ہونا چاہیئے جس کا کسی کیس میں اپنا کوئی ذاتی مفاد نہ ہو، جب یہ گواہ شریک جرم ہے تو پھر اعتراف جرم کے بعد تو اسے مزید سخت سزاملنی چاہیئے بجائے اس کے کہ اسے نہ صرف بری کر دیا جائے بلکہ اس کو انعام بھی دے دیا جائے، چونکہ اس کی ذاتی منفعت شامل ہے اور خود کو بچانے کے لئے ایسا کر رہا ہے تو اس کا مقصد باالکل ختم ہو جاتا ہے ۔ وعدہ معاف گواہ کا تصور اسلامی شرعیت کے خلاف ہے۔ نیب قانون کے حوالہ سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان جو مذاکرات ہو رہے ہیں اس میں بھی اگر ہماری سفارشات کو جگہ مل گئی تو میں سمجھتا ہوں کہ اس طریقہ سے آئین کی دفعہ 227ایک کی بھی پابندی ہو جائے گی اور نیب کا قانون اسلامی اصولوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر قبلہ ایاز نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اپریل کے مہینہ میں نیب نے کچھ ماہرین تعلیم کو گرفتار کر کے ہتھکڑیاں پہنائی تھیں اور اس دوران اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہورہا تھا اور اس میں یہ بات سامنے آئی اور ہماری ایک پرانی سفارش موجود تھی کہ ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی جاسکتی۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ ہم نے خصوصی طور پر تین شقوں کا تذکرہ کیا ہے کہ بارثبوت ملزم کے اوپر نہیں ہے بلکہ الزام لگانے والے کے اوپر ہے، پلی بارگین خلاف شرعیت ہے اور وعدہ معاف گواہ کی شق بھی غیر اسلامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کا یہ بڑا فعال طریقہ کار رہا ہے کہ ملزم کو گرفتار کرکے اس کی میڈیا پر بے عزتی کی جاتی ہے اور اس کو مجرم بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اس کی طرف اشارہ کیا ہے بلکہ ایک سماعت کے دوران اس کی نشاندہی کی ہے چنانچہ ہم نے بھی یہ کہا ہے یہ اسلامی اصول تکریم انسانیت کے خلا ف ہے۔